برسات شروع ہوتے ہی مارکیٹ میں آم کے ساتھ جامن بھی نظر آنے لگتاہے۔ یہ ہر جگہ بآسانی دستیاب ہے۔ جامن کے درخت میں موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں اور برسات تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ یہ بر صغیر ہندو پاک کا کم قیمت میں دستیاب ہونے والا انتہائی مفید پھل ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ جامن کی کئی قسمیں بھی ہیں۔ کچھ جامن کسیلے ہوتے ہیں اور کچھ میٹھے لیکن طبی فائدے کے اعتبار سے تمام جامن یکساں ہوتے ہیں۔ماہرین بتاتے ہیں کہ جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ون کے بجائے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جامن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھانے کے بعد جامن بھی کھالیں تو شوگر لیول اعتدال پر رہے گا نیز اس سے آم کی حدت بھی معتدل ہوجاتی ہے۔علاوہ ازیں موسم برسات میں اسہال، گیس اور پیٹ کے دیگر امراض کیلئے بھی جامن کاسرکہ فائدہ مند ہے جو صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔لولگنے پر جامن کھانے سے اس کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں۔ پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے بھی جامن کا استعمال کیا جارہاہے۔ چہرے کے داغ دھبے اور جھائیاں، جامن یا جامن کا شربت کے مسلسل استعمال کر نے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ چہرے کی شادابی،داغ، دھبے اور جھائیاں دورکرنے کرنے کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اس کیلئے جامن کی گٹھلیوں کو پامیں رگڑ کر پیسٹ بنائیں اور چہرے پر اس کا لیپ کریں۔جامن جسم کو بھی تقویت دیتاہے۔ جامن کی طرح جامن کے درخت کی لکڑیوں کی بھی طبی اہمیت ہے۔ جامن کی لکڑی کا کوئلہ پیس کر مناسب مقدار میں نمک اور سیاہ مرچ ملاکر منجن
کی طرح جامن کے درخت کی چھال کے جوشاندے سے بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
جامن کامزاج سرد خشک ہے۔ وہ بھوک لگاتا ہے، گرمی دور کرتاہے، خون کی گرمی اور تیزابیت کو ختم کرتاہے۔ گرم مزاج والوں کیلئے ایک عمدہ تحفہ ہے۔ ماہرین کے بتاتے ہیں کہ جامن کی مقدار خوراک ایک پاؤ سے ۳؍پاؤ تک ہے۔ اس کے زیادہ استعمال سے پیٹ خراب ہوسکتاہے۔ قبض کی بھی شکایت ہوسکتی ہے۔ گویا ہر چیز کی طرح جامن کھانے میں بھی اعتدال ضروری ہے۔ جامن کھانے کاصحیح طریقہ یہ ہے کہ نمک اور سیاہ مرچ کے ساتھ کھایا جائے اور ہمیشہ کھانے کے بعد کھائیں، خالی پیٹ کھانے سے پیٹ میں درد ہوتاہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ جامن کھاکر پانی پینا بھی صحت کیلئے مضر ہے لہٰذا جامن کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کریں۔