لکھنؤ(نامہ نگار)طب کے شعبہ میں اگر جدید تکنیک کا استعمال کیاجائے تو مریضوںکو کافی راحت حاصل ہو سکتی ہے۔ موجودہ دور نینو ٹکنالوجی کا ہے۔ دوائیں اور سرجری وغی
رہ اس تکنیک پر مبنی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ڈاکٹر اسی تکنیک کے ساتھ مریضوںکا علاج کریں۔ یہ کہنا ہے کہ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آر کے کھنڈال کا۔ پروفیسر کھنڈال بدھ کو ایراز لکھنؤ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ’نینو ٹکنالوجی ان میڈیسن‘ پر منعقد سیمینار کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہے تھے۔
پروفیسر آر کے کھنڈال نے کہا کہ آنے والا وقت نینو ٹکنالوجی کا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ نینو ٹکنالوجی کا استعمال غیر ممالک میں پہلے سے ہی ہو رہا ہے لیکن اپنے ملک میں بھی اس کا استعمال شروع ہو گیا ہے انہوں نے ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ جس طرح نئی نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اسی طرح اس کے علاج تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر کھنڈال نے کہا کہ دوا کے دو عناصر ہوتے ہیں، ایک ایکٹیو اور دوسرا کیریئر۔ مریض کے علاج میں دونون کا ہی استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھی کم معلومات خطر ناک ثابت ہوتی ہے لیکن اگر معلومات وقت پر نہ ملے تو بھی وہ نقصان دہ ہے۔ پروفیسر کھنڈال نے کہا کہ قدیم دور میں ’بھسم‘ (اجزاء کی راکھ) کے ذریعہ بھی کئی بیماریوں کا علاج ہوتا تھا اگر آج کوئی اس کا استعمال کرے تو شاید ڈاکٹر اسے تسلیم نہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ آیوروید میں آج بھی ’بھسم‘ کی مدد سے کئی دوائیں تیار کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدیم دور میں زیادہ تر اشیاء آلودگی سے پاک ہوتی تھیں اس لئے ان اجزاء کے ساتھ جو ہیوی میٹل ملتے تھے وہ جسم کی خرابیوں کو دورکرنے میں معاون ثابت ہوتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں نینو ٹکنالوجی کا استعمال تو قدیم دور میں بھی ہوتا تھا لیکن ان کا تحریری ذکر نہ ہونے کی وجہ سے ملک کے ڈاکٹر ان کا استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔ اگر اس شعبہ میں زیادہ تحقیق کی جائے تو اس تکنیک کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے جس کا مریضوںکو بھر پور فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ آج متعدد نینومٹیریل دستیاب ہیں جن کا استعمال مریضوں کے مفاد میں کیاجا سکتا ہے۔ ضرورت ہے تو اس تکنیک کی جس کے ذریعہ ان اجزاء کو دوا کی شکل دی جاسکے۔ اگر ہم اس میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو وہی اجزاء جان لیواثابت ہو سکتے ہیں۔
سمینار میں ایراز میڈیکل کالج کے پرنسپل برگیڈیئر ڈاکٹر ٹی پربھاکرن، اینستھیسیا شعبہ کے صدر کرنل آر کے ترپاٹھی اور پیتھالوجی شعبہ کے صدر پروفیسر اے این شریواستو سمیت متعدد ڈاکٹر اور طلباء موجود تھے۔