جرمنی کے ایک اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ برلن ریاض کو مزید ہتھیار فراہم کررہا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے اخبار راینیشن پوسٹ نے جرمن وزارت خزانہ کے حوالے سے خبردی ہے کہ جرمنی نے رواں سال کے ابتدائی چار مہین
وں میں سعودی عرب کو تقریبا تیس ملین یورو کا اسحلہ برآمد کرنے کی منظوری دی ہے یوں جرمن حکومت بدستور اس متنازعہ اقدام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اخبار تاگس اشپیگل نے بھی اپنی بدھ کی اشاعت میں جرمن پارلیمنٹ میں بائیں بازو کے دھڑے کی درخواست پر حکومت کے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کو فروخت کئے گئے ہتھیاروں میں گولہ بارود، جنگی جہازوں کے فاضل پرزہ جات، کروز میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزے اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔ خلیج فارس کی عرب ڈکٹیٹر حکومتوں کو اسلحے کی فراہمی ایک عرصے سے جرمن سیاستدانوں کے درمیان اختلافی اور متنازعہ مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ عالمی برادری بھی برسوں سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی پر تنقید کر رہی ہے۔
وں میں سعودی عرب کو تقریبا تیس ملین یورو کا اسحلہ برآمد کرنے کی منظوری دی ہے یوں جرمن حکومت بدستور اس متنازعہ اقدام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اخبار تاگس اشپیگل نے بھی اپنی بدھ کی اشاعت میں جرمن پارلیمنٹ میں بائیں بازو کے دھڑے کی درخواست پر حکومت کے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب کو فروخت کئے گئے ہتھیاروں میں گولہ بارود، جنگی جہازوں کے فاضل پرزہ جات، کروز میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے پرزے اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔ خلیج فارس کی عرب ڈکٹیٹر حکومتوں کو اسلحے کی فراہمی ایک عرصے سے جرمن سیاستدانوں کے درمیان اختلافی اور متنازعہ مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ عالمی برادری بھی برسوں سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی پر تنقید کر رہی ہے۔