لٹس باخ مین نے کہا ہے کہ ان کے مستعفی ہونے کے باوجود ان کی تنظیم اپنی مہم جاری رکھے گی
جرمنی میں اسلام مخالف یورپی تنظیم ’پیگیڈا‘ کے سربراہ تارکین وطن کے خلاف توہین آمیز بیان دینے اور ہٹلر سے مشابہت رکھنے والی تصاویر شائع ہونے کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہو گئے ہیں۔
اسلام مخالف یورپی تنظیم ’پیگیڈا‘ (پیٹریاٹک یورپیئنز اگینسٹ اسلامائزیشن آف دا ویسٹ) کا دعویٰ ہے کہ جرمنی پر ایک لحاظ سے مسلمانوں اور دیگر تارکینِ وطن نے قبضہ کر لیا ہے۔
تنظیم کے رہنما لٹس باخ مین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک بیان میں تارکین وطن کو ’جانور اور قابل نفرت‘ کہنے پر معافی مانگی ہے۔
انھوں نے ملک کے سابق آمر اڈولف ہٹلر سے ملتی جلتی تصویر شائع ہونے کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے تاہم انھوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ وہ نسل پرست ہیں۔
لٹس باخ مین نے کہا ہے کہ ان کے مستعفی ہونے کے باوجود ان کی تنظیم اپنی مہم جاری رکھے گی۔
دوسری جانب مشرقی جرمنی کے شہر لائپسِگ میں پیگیڈا کے حامیوں اور ان کے مخالفین کے درمیان ممکنہ جھڑپوں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
پیگیڈا کے حامیوں نے احتجاجی کے دوران نعرے لگائے کہ ’ہم ہی لوگ ہیں‘ جبکہ ان کے مخالفین نے نعرے لگائے کہ ’یہاں سے نکل جاؤ۔‘
تاہم اس دوران تشدد کے کسی واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
لٹس باخ مین کی مخالفت میں اس وقت جلوس نکلا گیا جب انھوں نے تارکین وطن کے بارے میں توہین آمیز بیان پر معافی مانگی۔
انھوں نے جرمن اخبار بلید سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہاں میں تنظیم کے بورڈ سے الگ ہو رہا ہوں۔‘
جرمنی کے مشرقی شہر میں اسلام مخالف تنظیم کی حامیوں اور ان کے مخالفین نے احتجاجی مظاہرے کیے
پیگیڈا کی ترجمان کیھترین اوئرٹل نے کہا کہ تارکین وطن کے بارے میں بیان حد سے بڑھ گیا تاہم انھوں نے ہٹلر سے مشابہت والی تصویر کو’ایک مذاق‘ اور طنز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا ہر شہری کا حق ہے۔
جرمنی کی حکومت اس واقعے کی مذمت کی ہے اور وائس چانسلر سگمار گیبرئیل نے بلید اخبار کو بتایا کہ ’سیاست میں کوئی بھی ہٹلر کا انداز اپناتا ہے تو وہ یا تو بے وقوف ہے اور یا تو نازی ہے، ذمہ دار لوگ بے وقوف لوگوں کی پیروی نہیں کرتے اور مہذب لوگ نازیوں کی تقلید نہیں کرتے۔‘
پیگیڈا کا مطلب جرمن زبان میں ہے ’مغرب کی اسلامائزیشن کے خلاف محبِ وطن یورپی،‘ اور اس نے پہلے بھی ڈریسڈن میں بڑے جلوس نکالے ہیں۔
جرمنی میں حکومت پیگیڈا کی سرگرمیوں کی مخالفت کرتی ہے اور حال ہی میں ملک کے وزیرِ انصاف و قانون ہیکو ماس نے اس تنظیم کو جرمنی کے لیے باعثِ شرمندگی قرار دیا۔
خیال رہے کہ جرمنی میں اس سال پناہ گزینوں کی تعداد میں دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں خاصا اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ شامی پناہ گزینوں کی جرمنی آمد قرار دی جا رہی ہے۔