بیجنگ: چین کے صدر ژی جن پنگ نے آج کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو غیر مستحکم کرنے کے لئے چین کسی جدوجہد یا جنگ کی اجازت نہیں دے گا۔مسٹر جن پنگ نے ایشیائی وزرائے خارجہ کے ایک گروپ سے کہا، “جزیرہ نما کا ایک قریبی پڑوسی ہونے کے ناطے ہم جزیرہ نما میں کسی جنگ یا تصادم کی اجازت بالکل نہیں دیں گے . اس صورت حال سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوگا۔شمالی کوریا اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کرکے جوہری ہتھیار بنانے کی مہم میں مصروف ہے جس سے چین ناراض ہے اور اس کے سبب علاقے میں کشیدگی پھیلی ہوئی ہے ۔ شمالی کوریا نے جنوری میں اپنا چوتھا جوہری تجربہ کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ کئی میزائلوں کا تجربہ کر چکا ہے ۔
جوہری اور میزائل عزائم پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کر رہے شمالی کوریا نے اپنی سب سے بڑے کانفرنس کی تاریخ طے کر لی ہے . یہ چھ مئی سے شروع ہوگی۔ 1980 کے بعد سے پہلی بار اس کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور اس سے اقتدار پر کم جونگ اُن کی گرفت کو مضبوطی ملنے کا امکان ہے ۔
چین شمالی کوریا کا ایک اہم اتحادی ہے لیکن وہ گزشتہ مہینہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر عائد کی گئی نئی پابندی اور علاقے میں جوہری ہتھیاروں کے فروغ پر متفق نہیں ہے ۔چین طویل عرصہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے حق میں رہا ہے ۔ تقریبا تیس ہزار امریکی فوجی جنوبی کوریا میں ہیں۔مسٹر جن پنگ نے کہا کہ چین جنوبی چین کے سمندر میں امن اور استحکام کی حفاظت کرے گا اور ساتھ ہی اپنے حقوق اور خود مختاری کو بھی قائم رکھے گا۔خیال رہے کہ معدنیات، تیل اور قدرتی وسائل سے بھرے پورے جنوبی چین کے سمندر پر چین اپنا دعوی پیش کرتا ہے تووہیں برونئی، ملائیشیا، فلپائن، تائیوان اور ویتنام بھی اس پر اپنا حق جتاتے ہیں۔