بوسٹن: کینسر اور ایبولا جیسی مہلک بیماریاں عام طور پر لاعلاج ہی تصور کی جاتی ہیں لیکن اب نینو ذرات کی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسا علاج دریافت کر لیا گیا جو صرف کینسر کا باعث بننے والے سیل کو ہی مارتا ہے جس نے کینسر کے مؤثرعلاج کی امیدیں ایک بار پھر روشن کردیں ہیں۔بوسٹن میں کی گئی تحقیق کے بعد اس طریقہ علاج کو دریافت کیا گیا ہے جس کے مطابق نینو ٹیکنالوجی میں مادہ کو مالیکیولر یا ایٹمک اسکیل پر تیزی سے زندہ سیل میں سرائیت کرایا جاتا ہے جو کینسر کے باعث بننے والے سیل کے قاتل کا کام کرتا ہے۔ محققین کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی سب سے اہم اور بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نینو ذرات کو دوا کے ساتھ لگا کرجسم میں داخل کیا جاتا ہے جو صرف کینسر کے مہلک سیل کو اپنا نشانہ بناتے ہیں اور جسم کے صحت مند سیل
کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا جب کہ انفرا ریڈ شعاعیں نینو ذرات کے درجہ حرارت کو بڑھا دیتی ہیں جس کی گرمی سے یہ ذرات کینسر سیل کو ماردیتے ہیں تاہم اس عمل کے دوران جسم میں موجود صحت مند سیل کو نقصان نہیں پہنچتا۔محققین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تحقیق میں۱۰ سال کا عرصہ لگا تاہم اس کو مزید بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں اوراس جدید ترین طریقہ کو نینو اسٹارز کا نام دیا گیا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ستارے کی شکل کے ان ذرات پر دوا لگانے کے لیے سطحی رقبہ زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ زیادہ تیزی سے کینسر سیل کو مارتا ہے کیوں کہ یہ زیادہ تیزی سے گرم ہوتا ہے، نینو ذرات کے استعمال سے جگر اور گردوں کے متاثر ہونے کے خدشے سے بچنے کے لیے ہماری غذا کے اہم جز سلینیم کے نینو ذرات کو تیار کیا جا رہا ہے جو جگر اورگردوں کو متاثر ہونے سے بچائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کو مکمل محفوظ بنانے کے بعد ہی انسانی جسم پر استعمال کیا جائے تاہم یہ کینسر کے علاج میں ایک انقلاب برپا کردے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل کینسر کے علاج کے طریقہ کیمو تھراپی میں نہ صرف کینسر سیل مرتے ہیں بلکہ اس سسے جسم میں موجود صحت مند سیل بھی مرنے لگتے ہیں جس سے مریض موت کا شکار ہوجاتا ہے۔