لکھنؤ(نامہ نگار)طلباء سے زیادہ رقم لے کر ان کو ہائی اسکول، انٹر اور بی اے کی مارکشیٹ ، سرٹیفکیٹ اور ڈگری دلانے والے ایک اسکول منیجر سمیت تین افراد کو آج ایس ٹی ایف کی ٹیم نے مہا نگر کے آر ٹی او دفتر کے نزدیک سے گرفتار کیا۔ اس گورکھ دھندے میں شامل دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ ایس ٹی ایف کا کہنا ہے کہ اس کاروبار میں کچھ اسکول اور بورڈ کے ملازمین بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی ایس ٹی ایف امت پاٹھک نے بتایا کہ آج دوپہر ایس ٹی ایف کی ایک ٹیم نے مہا نگر کے آر ٹی او دفتر
کے نزدیک سے دو موٹر سائیکلوں پر سوار تین افراد کو گرفت میں لیا۔
تلاشی کے دوران ان کے قبضے سے ہائی اسکول کی ۶۶ مارکشیٹ، انٹرمیڈیٹ کی ۵۰ مارکشیٹ، ہائی اسکول کے پانچ سرٹیفکیٹ، انٹر میڈیٹ کے دو سرٹیفکیٹ، چھترپتی شاہوجی مہاراج یونیورسٹی کانپو رکی بی اے کی ۱۳۴ مارکشیٹ، اودھ یونیورسٹی سے ملحق بی اے کی ۸مارکشیٹ، لکھنؤ یونیورسٹی سے ملحق بی اے کی پانچ مارکشیٹ، مہر لگے ۲۵کیریکٹر سرٹیفکیٹ، مختلف اسکولوں کی دس ٹی سی، ۲۵۷۶۰ روپئے ، دو موبائل،مختلف اسکولوں کے تین بکس خالی ٹی سی فارم، مختلف اسکولوں کے پرنسپلوں کی ۴۱مہریں،ڈی آئی او ایس، اقلیتی بہبود افسر، ٹریزری اوردیگر عہدوں کی مہریں اور ہائی اسکول و انٹر میڈیٹ کی ۹خالی مارکشیٹ ملیں۔ پوچھ گچھ میں پکڑے گئے ملزمان نے اپنا نام حضرت گنج واقع پی ڈبلیو ڈی کمپاؤنڈ میں رہنے والاکرونیش دویدی، لکھیم پور کھیری کا پرکاش نرائن اور بستی کا وصی احمد بتایا۔ ملزم پرکاش موجودہ وقت میں مڑیاؤں اور وصی احمد مہا نگر علاقہ میں رہتے تھے۔
ایس ایس پی ایس ٹی ایف امت پاٹھک نے بتایا کہ اس گورکھ دھندے میں ایم بی نیو انڈین پبلک اسکول کے منیجر وصی احمد صدیقی، بدھا جونیئر ہائی اسکول شیخو پورہ لکھنؤکے منیجر پرکاش نرائن تیواری اور اس کے معاون بی این تیواری شامل تھے۔ یہ لوگ طلباء سے ۲۵ہزار روپئے لے کر مارکشیٹ جاری کرتے تھے۔ ملزمان رقم لے کر طلباء کو کسی نہ کسی اسکول میں جہاں ان کی ساز باز ہوتی ہے وہاں پر ریگولر طلباء کے طور پر داخلہ کرا دیتے ہیں۔ اس کیلئے وہ جعلی ٹی سی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کے بعد اسکولوں سے ساز باز کر کے غیر قانونی طور سے مارکشیٹ اپنے پاس رکھتے ہیں اور زیادہ رقم لے کر طلباء کو دے دیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ لوگ زیادہ تر طلباء کو بغیر امتحان دلائے بھی جعلی مارکشیٹ دے دیتے ہیں۔ اس کام میں ان کا تعاون الٰہ آباد میں ان کے ساتھی کرتے ہیں جن طلباء کو جعلی مارکشیٹ دیتے ہیں ان کے رول نمبر پر ان کے نام سے ملتا جلتا ہی نام ہوتا ہے کئی مارکشیٹوں میں جعلی امتحان مراکز کا نام بھی درج ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک کی گئی تفتیش میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ اس گورکھ دھندے میں لکھنؤ، ہردوئی کے کئی اسکولوںاور بورڈ ملازمین کے بھی شامل ہونے کی اطلاع ہے۔ فی الحال اس معاملہ میں ایس ٹی ایف تفتیش کر رہی ہے۔