کانپو(نامہ نگار)کشمیر میں انسانیت کو زندہ کرتے ہوئے ایک نوجوان نے سری نگر میں ڈوبتے ہوئے چار سکھوں کو خود کی جان خطرے میں ڈال کر بچالیا، یہ نوجوان جمعیۃ علماء کشمیر ریلیف کمیٹی کارکن تھا اور اس وقت چار منزلہ عمارت میں لوگوں کی تلاش میں تھا تاکہ ان کو بچایا جاسکے ، اسی دوران اس نے دیکھا کہ نیچے چار افراد جو سکھ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں پانی میں زندگی کی کشمکش میں مبتلا تھے ۔ وہ نوجوان چوتھی منزل سے سیدھے پانی میں کود پڑا اور انہیں جدوجہد کے بعد بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ اس واقعہ کا سری نگر میں کافی ذکرکیاجارہاہے۔ کشمیر میں سیلاب سانحہ کا ایک مثبت پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ یہاں بقائے باہمی اور امن وآشتی کا میدان کافی وسیع ہے اس سے یہ منفی بنیادیں ختم ہوں گی کہ کشمیر میں ہندو پنڈت مسلمانوں کے ساتھ عدم تحفظ محسوس ک
ر رہے ہیں جیسا کہ موجودہ حکومت نے ان کے لیے علیحدہ کالونیاں بنانے کی تجویز رکھ کر اشارہ دیا ہے مگر حیدرپورہ مسجد اور موجودہ واقعہ سے ایسی بنیادیں بے معنی نظر آتی ہیں۔