وزیر داخلہ نے کشمیر کے سیکریٹری داخلہ کو صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے کہا ہے
بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں مسلح افراد نے ایک پولیس
تھانے پر حملہ کیا ہے اور وہاں پر فوج اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے دوران کم از کم دو اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ حملہ پاکستان سے متصل بھارتی سرحد کے قریب واقع ضلع کٹھوعہ کے راج باغ پولیس تھانے پر جمعے کی صبح ہوا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی اور وہ جدید اسلحے اور گولہ بارود سے لیس تھے۔
ایک پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا: ’انھوں نے پہلے پولیس تھانے کے باہر نیم فوجی اہلکاروں کی حفاظتی چوکی پر حملہ کیا جس میں کئی نیم فوجی اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ بعد میں انھوں نے کئی دستی بم پھینکے اور تھانے کی عمارت میں کئی مقامات پر پوزیشن سنبھال لی۔‘
’دو اہلکار اور دو حملہ آور مارے گئے۔ ایک اور شخص فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا لیکن یہ ابھی تک معلوم نہیں کہ وہ عام شہری تھا یا فورسز اہلکار۔
نرمل سنگھ
سات گھنٹے جاری رہنے والے تصادم کے بعد حکومت نے کہا ہے کہ دو مسلح حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد آپریشن ختم ہوگیا ہے۔
جموں پولیس کے سربراہ کے راجندر نے بتایا کہ دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا ہے، تاہم جائے واردات کے گرد و نواح میں تلاشی کی مہم جاری ہے اور اس مقصد کے لیے کٹھوعہ اور پنجاب کے ضلع پٹھان کوٹ کے درمیان سڑک بند کر دی گئی ہے۔
سرکاری طور پر اس کارروائی میں دو سکیورٹی اہلکاروں اور ایک نامعلوم شخص کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے جبکہ زخمیوں میں سی آر پی ایف کے سات جوان، ایک پولیس اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہیں۔
جموں میں جاری کشمیر اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران نائب وزیراعلی نرمل سنگھ نے بتایا: ’دو اہلکار اور دو حملہ آور مارے گئے۔ ایک اور شخص فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا لیکن یہ ابھی تک معلوم نہیں کہ وہ عام شہری تھا یا فورسز کا اہلکار۔‘
حکومت کے اس بیان پر حزب اختلاف نیشنل کانفرنس کے اراکین نے احتجاج کیا اور رکن اسمبلی علی محمد ساگر نے کہا: ’لوگ مر رہے ہیں اور حکومت کے پاس صحیح معلومات بھی نہیں ہیں۔‘
انھوں نے پہلے پولیس تھانے کے باہر نیم فوجی اہلکاروں کی حفاظتی چوکی پر حملہ کیا جس میں کئی نیم فوجی اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ بعد میں انھوں نے کئی دستی بم پھینکے اور تھانے کی عمارت میں کئی مقامات پر پوزیشن سنبھال لی۔
پولیس افسر
بھارت کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کو پہلے ہی کشمیر میں علیحدگی پسندانہ لہجہ رکھنے والی پی ڈی پی کے ساتھ شراکت اقتدار کے لیے اپوزیشن کی تنقید کا سامنا ہے۔
حالیہ دنوں ایک علیحدگی پسند رہنما کی عدالتی کارروائی کے تحت رہائی پر بھارتی پارلیمان میں کئی روز تک ہنگامہ ہوا۔
سرینگر سے 350 کلومیٹر جنوب کی جانب واقع کٹھوعہ ہندو اکثریتی ضلع ہے اور یہاں بھارتی فوج کی بڑی اور وسیع تنصیبات قائم ہیں۔ یہ ضلع بھارت اور پاکستان کی ورکنگ باؤنڈری کے قریب واقع ہے جس کے دوسری جانب پاکستان کا شکرگڑھ سیکٹر ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں بھی مسلح شدت پسندوں نے سرحد عبور کر کے فوج پر حملہ کیا تھا۔ اس سے قبل 2013 میں بھی کٹھوعہ میں ہی مسلح افراد نے اسی نوعیت کے ایک حملے میں چار سے زائد فوجی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔