کانپور(نامہ نگار)جموں وکشمیر میں سیلاب متاثرین کے لئے مرکزی وریاستی حکومتیں قابل ذکرراحت کاکام نہیں کر رہی ہیں کشمیر میں راحت وامدادکام غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ کیاجارہاہے اس سلسلے میںجمعیۃ علماء ہند مولاناسید محموداسعد مدنی کی قیادت میں شروع سے راحت رسانی کاکام کیاجارہا ہے اور لوگوں کوبچانے سے لے کر مکانات کی تعمیر کی جارہی ہے۔جمعیۃ العلماء کی جانب سے تین سو مکانات کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے۱۲۳؍مکانات کی تعمیر کی جارہی ہے جو دس دن کے اندر مکمل ہوجائے گا واضح رہے کہ مولانا محمود مدنی نے دورہ کشمی
ر میں بیواؤں کیلئے مزید ۵۱ مکانات تعمیرکرانے کا اعلان کیا تھا اس منصوبے پر تعمیری کام جلد شروع ہونے والا ہے یہ اطلاع جمعیۃ علماء کانپور شہر کے جنرل سکریٹری مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے پریس ریلیز کے ذریعہ دی ہے۔مولانا اسامہ قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بڑے پیمانے پر نکالنے ان کے کھانے ، دوا علاج، گرم کپڑوں، دودھ پانی کی فراہمی سمیت تین کروڑ سے زائد امداد تقسیم کرنے کے بعد ۷کروڑ کے تخمینہ کے ساتھ اب انہیں روز گارمہیاکرانے اورآشیانے تعمیر کرانے کیلئے جدوجہدکر رہی ہے۔ تین سومکانات کی تعمیر اورپانچ سو مکانات کی مرمت کا فیصلہ کیا گیاہے جن میں ۱۲۳مکانات کی تعمیر تیزی سے جاری ہے جو ایک عشرہ میں مکمل ہوجائے گی۔ مولانا سید محمود اسعد مدنی کے اعلان کے مطابق ۵۱بیواؤںکے لئے الگ سے مکانات تعمیر کرنے کا کام جلد ہی شروع کردیا جائے گا۔کل تین سو لوگوں کوکاروبارشروع کرنے کے لیے تیس لاکھ کے چیک تقسیم کئے گئے ہیں۔ مولانا نے بتایا کہ کشمیر میں سردی کا موسم وقت سے تقریباً ایک ماہ پہلے آگیا ہے جس کی وجہ سے متاثرین کو مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس لئے جمعیۃ علماء نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی بازآبادکاری کے ساتھ ساتھ کمبل ، لحاف وگرم کپڑوں کی مزید فراہمی کی جائے۔
مولانا نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں جموں وکشمیر کے گورنر سے ملاقات کرکے انھیں پورے حالات سے آگاہ کرایا اور مرکزی وریاستی حکومتوں کی نااہلی کی شکایت کرتے ہوئے اتراکھنڈ تباہی کی طرح کشمیر کو پیکج دئے جانے کا مطالبہ کیا جس کو گورنر نے بغور سنا اور مسائل کے حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ وفد میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حافظ ندیم صدیقی،نائب صدر قاری محمد ایوب ، گلزار احمد وغیرہ شریک تھے ۔