نئی دہلی ؍ سرینگر ، جموں و کشمیر کو آج رات گورنر راج کے تحت کردیا گیا کیونکہ چیف منسٹر مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کے عمل میں کچھ وقت لگ رہا ہے۔ دہلی میں ترجمان وزارت داخلہ نے کہا، ’’ریاست جموں و کشمیر میں گورنر راج لاگو کیا جاچکا ہے‘‘۔ صدرجمہوریہ نے گورنر جموں و کشمیر این این ووہرہ کی سفارش کی اساس پر گورنر راج لاگو کرنے کیلئے مرکزی وزارت داخلہ کی سفارش کو منظوری دے دی ہے۔ گورنر نے جموں و کشمیر کے دستور کے سیکشن 92 کے تحت اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس ریاست میں گورنر راج کو لاگو کرنے کیلئے اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اس ریاست کو گورنر راج کے تحت اس تناظر میں کرنا پڑا کہ مفتی سعید کی دختر محبوبہ مفتی کو مدتِ سوگ کے دوران حلف لینے میں پس و پیش ہے حالانکہ اُن کی پارٹی نے پہلے ہی گورنر کو واقف کرا دیا ہے کہ پی ڈی پی لیجسلیچر پارٹی کے 28 ایم ایل ایز نے چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے اُن کی تائید و حمایت کی ہے۔
79 سالہ سعید کا مختصر علالت کے بعد جمعرات کو انتقال ہوا اور تب سے دستوری خلاء پایا جاتا ہے۔ پی ڈی پی کی مخلوط اتحاد کی حلیف بی جے پی نے بھی اشارہ دیا ہے کہ کل (اتوار) کو جب چار روزہ سوگ ختم ہوگا تو وہ نئی حکومت کی تشکیل پر کوئی فیصلہ کرے گی۔ پی ڈی پی اور بی جے پی نے نئی حکومت کی تشکیل پر اپنے درمیان کوئی اختلافات یا نئی شرائط کے تعلق سے قیاس آرائی خارج کردی ہے۔ ریاستی صدر بی جے پی ست پال شرما نے نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا کہ ’’ہماری طرف سے بلاشبہ کوئی شرائط نہیں ہیں اور تشلیل حکومت پر ہمارے قائدین کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی۔ ہم مفتی صاحب کے انتقال پر غمزدہ خاندان کے حق سوگ کا احترام کرتے ہیں‘‘۔ شرما نے کہا کہ انھیں تشکیل حکومت پر گورنر سے مکتوب وصول ہوا لیکن پارٹی اس پر کوئی فیصلہ مفتی سعید کے سوگ میں چوتھے روز کی تقریب کے بعد ہی کرے گی۔
شرما نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان ’’تاریخی‘‘ مخلوط تشکیل پایا اور ’’ہم اسے جاری رکھنا پسند کریں گے‘‘۔ ’’ہم اس ریاست میں امن اور ترقی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ مخلوط مفتی محمد سعید کی دکھائی گئی راہ پر چلتا رہے۔‘‘ سینئر پی ڈی پی لیڈر اور سابق وزیر تعلیم نعیم اختر نے بھی نئی حکومت کی تشکیل کیلئے اپنی پارٹی یا بی جے پی کی طرف سے کوئی شرائط رکھے جانے سے متعلق باتوں کو خارج کردیا ہے۔ اختر نے کہا: ’’محبوبہ جی زبردست نقصان کا ہنوز سوگ منا رہی ہیں… مفتی صاحب نہ صرف اُن کے والد بلکہ رہنما، سرپرست اور حوصلہ بخش شخصیت بھی تھے۔ ہم اس وقت تشکیل حکومت پر بات کرنے کے موقف میں نہیں ہیں، تو پھر شرائط کی بات کس طرح ہوسکتی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ پارٹی قیادت بشمول صدر موصوفہ تشکیل حکومت کے بارے میں ’’مناسب وقت‘‘ پر غوروخوض اور فیصلہ کرے گی۔