نئی دہلی ۔ایتھنز میں چاندی کا تمغہ جیتنے کے ایک دہائی بعد راجوردھن سنگھ راٹھور ‘ اولمپک کے جمہوریت ‘ میں نئے چیلنج کا سامنا کرنے کو تیار ہیں ۔ راٹھور کو کھیلوں میں ملی کامیابی کے سیاست میں دوہرانے کا یقین ہے ۔ کرنل کے عہدے سے فوج چھوڑ کر سیاست میں اترے راٹھور راجستھان کی جے پور دیہی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں جہاں ان کا سامنا بھیل واڑہ سے موجودہ ایم پی کانگریس کے سی پی جوشی سے ہے ۔راٹھوڑ نے دیے انٹرویو میں کہا کہ میں بغیر لائف جیکٹ کے اس گہرے سمندر میں کود گیا ہوں ۔ میں نے نشانے بازی میں بہت کچھ حاصل کیا اور اب سیاست میں میری حالت فوج کے سیکنڈ لیفٹیننٹ جیسی ہے ۔ میں ارد گرد کے ماحول کو لے کر چوکنا ہوں اور سیکھ
رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا ، میں ابھی نرسری میں ہوں اور تھوڑے ہی وقت میں مجھے گریجویٹ ہونا ہے ۔ یہ میرے لیے شارٹ کمانڈو کورس کی طرح ہے اور مجھے سیکھنے میں مزہ آ رہا ہے ۔راٹھور چتوڑ سے لڑنا چاہتے تھے لیکن بی جے پی نے انہیں برہمن اور ہندو کمیونٹی کی اکثریت والی جے پور دیہی سیٹ سے اتار کر سب کو چونکا دیا ۔ راٹھور کا کہنا ہے کہ یہ ماضی اور مستقبل کے انتخابی دور کا مقابلہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا ، لوگ خاص طور نوجوان اس بار ذات کے مساوات سے اوپر اٹھ کر ووٹنگ کریں گے ۔ اس پارلیمانی حلقہ میں میری ذات کے زیادہ لوگ نہیں ہیں ، لہذا بی جے پی نے سوچ سمجھ کر مجھے یہاں سے اتارا ہے ۔راٹھور نے کہا ، میرے مخالف ( جوشی اور موجودہ کانگریس ممبر پارلیمنٹ لال چند کٹاریا ) ذات کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں ۔یہ ماضی اور مستقبل کے انتخابی دور کا مقابلہ ہوگا اور مجھے لوگوں پر یقین ہے ۔ ” انہوں نے یہ بھی کہا کہ راجستھان اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ملی کامیابی کا بھی فائدہ ملے گا ۔ انہوں نے کہا ، یہ ٹیم کی کوشش ہے ۔ ہمیں اسمبلی انتخابات میں یہاں بھاری کامیابی ملی اور ہمارے سارے ممبران اسمبلی کافی سرگرم ہیں ۔ جہاں تک مقامی مسائل کا سوال ہے تو میری سیٹ سے منسلک آٹھ اسمبلی حلقوں کی اپنے مسائل ہیں لیکن اصل مسئلہ بجلی ، پینے کے پانی اور سڑک ہی ہیں ۔ فوج اور کھیلوں کے ڈسپلن زندگی سے سیاست کے غیر ڈسپلن علاقے میں خود کو ڈھالنا ان کے لئے کتنا مشکل تھا ، یہ پوچھنے پر راٹھور نے کہا کہ انہیں تو تینوں میں کافی مماثلت نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا ،لوگ کہتے ہیں کہ میں ڈسپلن پیشے سے غیر ڈسپلن علاقے میں آ گیا ہوں لیکن مجھے تو تینوں میں کافی یکسانیت نظر اتی ہے ۔ فوج میں تحریری قوانین کا سختی سے عمل کرنا ہوتا ہے لیکن جب ایک انتخابی ریلی کا انعقاد ہوتا ہے تو ہزاروں لوگ بغیر کسی تحریری قوانین کے دائرے میں ڈسپلن طریقے سے اس کی کامیابی کے لئے کام کرتے ہیں جبکہ کوئی مالی فائدہ بھی نہیں جڑا ہوتا ۔ راٹھور نے کہا ، کھیلوں میں میں نے اپنے ملک کی نمائندگی کی لیکن یہاں لوگوں کی براہ راست نمائندگی کر سکوں گا ۔ فوج میں میرا مقصد ملک کی حفاظت کرنا اور کھیلوں میں ملک کے وقار کی حفاظت کرنا تھا جبکہ میں سیاست میں لوگوں کے حقوق کے لئے لڑوںگا ۔ انہوں نے کہا ، فوج میں رہتے میں نے کشمیر میں کام کیا جو چیلنج تھا ۔ کھیلوں میں اس وقت اولمپک میں تمغہ جیتا جب کسی کو یقین ہی نہیں تھا کہ ہم جیت سکتے تھے ۔ سیاست میں اترنا بھی ایک نیا چیلنج ہے ۔