لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ اترپردیش کے گورنر عزیز قریشی کی جانب سے جنتا دربار لگانے کے معاملہ پر ریاستی بی جے پی تنہا ہوئی ہے۔ مخالف پارٹیوں نے ریاستی بی جے پی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاستی بی جے پی خود اپنے ہی فیصلہ پر انگلی اٹھا رہی ہے ۔ بی جے پی کو کوئی حق نہیں ہے کہ گورنر کے جنتا دربار پر وہ بے بنیاد بیان بازی کرے۔ بہتر یہی ہے کہ وہ مرکزی قیادت سے اس کا سبب پوچھے اور وہیں سے اس کا حل نکالے۔ دوسری جانب ریاستی بی جے پی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی گورنر کے جنتا دربار معاملہ پر سوال اٹھاتے ہوئے اس پر بضد ہیں۔ ریاستی صدر کہتے ہیں کہ اسمبلی وجود میں ہے ، حکومت بھی ہے اور صدر راج نافذ نہیں تو پھر گورنر کی اس اضافی سرگرمی کا مطلب کیا ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کے ریاستی ترجمان سوامی پرساد موریہ نے کہاکہ ریاستی بی جے پہ صدر خود اپنی ہی حکومت کے فیصلہ پر انگلی اٹھا رہے ہیں وہ شاید یہ بھول گئے ہیں کہ گورنر کی تقرری مرکزی حکومت کرتی ہے۔ اب ایسے میں اگر گورنر کے کسی کام پر بی جے پی سوا
ل اٹھاتی ہے تو وہ اپنی ہی قیادت پر شک ظاہر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر اگر جنتا دربار لگا رہے ہیں ، لوگوں کے مسائل سن رہے ہیں تو اس میں برائی کیا ہے۔ یہ بات بی جے پی کوکیوں ناگوار گزر رہی ہے۔
بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کانگریس ترجمان امرناتھ اگروال نے کہاکہ یہ گورنر کا آئینی حق ہے کہ وہ ایسے فیصلے لے سکتے ہیں۔ جنتا دربار میں آئے فریادیوں کی مالی مدد کیلئے گورنر کے پاس فنڈ ہوتا ہے اگر کسی فریادی کو مالی مدد چاہئے تو اس کیلئے بھی گورنر کے پاس انتظام ہوتا ہے ۔ریاستی بی جے پی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی جنتا دربار کی جس نئی روایت کی بات کرتے ہیں شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اس سے قبل ہی جنتا دربار لگتے رہے ہیں اس کیلئے وہ تاریخ کا مطالعہ کریں۔
سماجوادی پارٹی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ سے دوہرے ذہنیت سے متاثررہی ہے۔ ان کے قول و فعل میں ہمیشہ تضاد رہا ہے۔ مجھے خود سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ ریاستی بی جے پی اس مدعے کو کیو ں طول دے رہی ہے۔ گورنر اگر کسی کی پریشانی سنتے ہیں تو یہ ان کا سب سے بڑا حق ہے اس میں کسی کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ بے بنیاد بیا ن بازی کرنا بی جے پی کی پرانی روایت ہے۔