مولانا محمد عمر عابدین قاسمی مدنی (سکریٹری امام محمد قاسم نانوتوی عالمی اسلامی ایوارڈ)کے پریس نوٹ کے مطابق المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد میں مشہور محدث شیخ محمد عوامہ کے زیر سرپرستی دو ہزار گیارہ (۱۱۰۲ئ)سے اس ایوارڈ کا آغاز کیا گیا ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ایوارڈ کمیٹی کے صدر اور ڈاکٹر محی الدین محمد عوامہ (مدینہ منورہ) جنرل سکریٹری ہیں ، ایوارڈ کمیٹی عالم اسلام کے ممتاز علماءو مفکرین پر مشتمل ہے ، اس سلسلہ میں پہلا ایوارڈ ترکی کے معروف عالم دین اور داعی شیخ محمود آفندی نقشبندی کو دیا گیا تھا ، دوسرا ایوارڈ۰۲ جنوری ۴۱۰۲ءکو ممتاز عالم دین ، صاحب نسبت بزرگ مولانا محمد سالم قاسمی مہتمم دار العلوم وقف دیوبند کو دار العلوم آزاد ویل جوہانسرگ (جنوبی افریقہ) میں منعقد ہونے والی ایک عظیم الشان تقریب میں پیش کیا گیا ، شیخ محمد محمد عوامہ نے اس نشست کی صدارت کی ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کمیٹی کے صدر کی حیثیت سے کلیدی خطبہ دیا ، جس میں انہوں نے ایوارڈ کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے خانوادہ¿ قاسمی کی اورخود مولانا محمد سالم قاسمی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ، مولانا عبد الحمید صاحب مہتمم دار العلوم آزاد ویل نے خیر مقدمی کلمات کہے اور دیوبند کی خصوصیات کا ذکر فرمایا ، مولانا محمد سفیان قاسمی نے مولانا محمد سالم قاسمی کا تعارف کرایا ، مفتی ابو القاسم نعمانی (مہتمم دار العلوم دیوبند) اور مولانا رحمانی نے ایوارڈ کا علامتی مومنٹو مولانا قاسمی کے حوالے کیا ، اس موقع پر مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی مہتمم دار العلوم ندوة العلماءلکھنو نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے ، خطاب کرنے والے متعدد حضرات میں مولانا محمد رفیع عثمانی (پاکستان) بھی شامل تھے۔
اس سے پہلے ۶۱ تا ۹۱ جنوری کو ” عالمی اسلامی کانفرنس برائے خدمت انسانیت “ منعقد ہوئی ، کانفرنس میں عالم اسلام ، عالم عرب ، نیز ایشیا ، یورپ ، امریکہ و افریقہ کے ۰۸ ممالک سے دو سو علماء، نیز جنوبی افریقہ اور قرب وجوار کے ممالک سے بھی تقریباً تین سو
علماءاوراہل دانش نے شرکت کی ، کانفرنس کے شرکاءمیں لبنان ، عراق اور ترکی کے مفتی اعظم اہل سنت سابق وزیر اعظم ڈاکٹر احمد بداوی اور عالم عرب کے معروف فقیہ ومصنف علامہ ابو الفتح بیانونی بھی شامل تھے ، کانفرنس کے بنیادی موضوعات دو تھے : ایک مسلمان اقلیتوں کے مسائل ، دوسرے : اہل سنت والجماعت کے منہج فکر کی موجودہ حالات میں معقولیت واہمیت ، چنانچہ چین ، برما ، امریکہ ویورپ اورافریقہ کی بعض مسلم اقلیت کے نمائندوں نے اپنے ملک کے حالات پر مقالات پڑھے ، مولانا رحمانی نے اقلیت کو درپیش سیاسی ، معاشرتی ، مذہبی اور سماجی مسائل کا شرعی حل پیش کرتے ہوئے مسلمانان ہند کو ایک نمونہ کی اقلیت قرار دیا ، دوسری طرف حدیث کی اہمیت، انکار حدیث کی مضر ، تقلید کی ضرورت ، احسان و سلوک کی شرعی حیثیت ، مسلکی تشدد کے نقصانات ، اعتدال ومیانہ روی کی ضرورت ، نیز اہل سنت اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی جیسے اہم موضوعات پر خطابات ہوئے ، اور آخری نشست میں تجاویز پیش کی گئیں ، جن میں مسلمان اقلیتوں کے مسائل ،مسلک اہل سنت کے تحفظ اور اس سلسلہ میں علماءکی ذمہ داریوں پر توجہ دلائی گئی ، نیز شیخ محمد محمد عوامہ اور مولانا سالم محمد قاسمی نے اپنی جانب سے حدیث کی اجازت بھی مرحمت فرمائی ، ملیشیا کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر احمد بداوی نے بہ حیثیت مہمان خصوصی فکر و نظر میں اعتدال اور اتحاد امت کی ضرورت پر توجہ دلائی اور اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ترقی یافتہ دنیا میں مسلمانوں کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعلیم اور ٹکنالوجی میں آگے بڑھیں ۔