جنوبی سوڈان سال 2011 میں سوڈان سے الگ ہوکر ایک علیحدہ نئی ریاست کے طور پر سامنے آیا تھا
جنوبی سوڈان کی حکومت نے تیل کے ذخیرے سے مالا مال علاقے بینتيو کو باغیوں کو قبضے سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
تیل سے مالا مال علاقے بینتيو پرگذشتہ مہینے باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ سرکاری فوجی دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کو اس علاقے کی مرکز کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
اسی بارے میں
جنوبی سوڈان: ’نسلی بنیادوں پر سینکڑوں شہری قتل‘
جنوبی سوڈان: فوج کی بنتیو کی جانب پیش قدمی
جنوبی سوڈان میں بنتیو سے ہزاروں کی نقل مکانی
باغی اقوام متحدہ کے اس الزام کو رد کرتے ہیں کہ باغیوں نے اپریل میں بینتيو پر قبضہ کرنے کے بعد سینکڑوں لوگوں کو نسلی بنیادوں پر قتل کیا۔
گذشتہ سال دسمبر میں لڑائی شروع ہونے کے بعد جنوبی سوڈان کے شمال میں واقع بینیتو پر کبھی حکومت اور کبھی باغیوں کا کنٹرول رہا ہے۔
یہاں گذشتہ سال لڑائی اس وقت شروع ہوئی تھی جب ملک کے صدر سلوا كير نے ریك مشار پر حکومت کا تختہ پلٹانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا تھا۔
براہ راست مذاکرات
بنیتو پر جو یونیٹی ریاست کا دارالحکومت ہے فوج کشی سے دو دن پہلے صدر سلوا كير نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو بتایا تھا کہ وہ مشار کے ساتھ براہِ راست امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
مشار تب ملک کے نائب صدر تھے جنھیں بعد میں برخاست کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے الزامات سے انکار کیا لیکن بعد میں خود باغی گروپ بنا کر حکومت کے ساتھ لڑنا شروع کیا۔
بنیتو پر جو یونیٹی ریاست کا دارالحکومت ہے فوج کشی سے دو دن پہلے صدر سلوا كير نے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کو بتایا تھا کہ وہ مشار کے ساتھ براہِ راست امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
جنوبی سوڈان میں بنیتو شہر کے مضافات میں اقوامِ متحدہ کے مشن کی عمارت میں مقیم بی بی سی کے نامہ نگار نے کہا کہ انھوں نے شہر میں گولیاں چلنے کی آواز سنی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لڑائی ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ بنیتو شہر کی طرف جانے والی سرکاری فوج کنوائے کو جس میں بکتر بند گاڑیاں شامل تھیں، دیکھا گیا ہے۔
جمعے کو امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نےصدر سلوا كير سے عہد لیا تھا کہ وہ آدیس ابابا میں مشار براہ راست مذاکرات کے لیے ملاقات کریں جس میں ایتھوپیا کے وزیرِاعظم ثالث کا کردار ادا کریں گے۔
لیکن سنیچر کو دا سوڈان ٹریبیون اخبار کو انٹرویو میں مشار نے صدر سلواکیر کے ساتھ کسی قسم کے اہم براہ راست بات چیت کے امکان کو کوئی اہمیت نہیں دی۔
بینتيو قدرتی تیل سے مالا مال علاقہ ہے اور یہاں قبضہ کرنا اس لیے اہم ہے کہ جنوبی سوڈان کو تیل سے ملنے والے آمدنی کا تقریباً 90 فیصد حصہ بینتيو سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
علاقے میں کشمکش کے خاتمے کے لیے اس سال جنوری میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے لیکن حالیہ دنوں میں تشدد کے واقعات میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔