اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان کے تذویراتی اہمیت کے قصبات کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ان قصبوں میں لوٹ مار کے سنگین واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امن کارکنوں کے حوالے سے سامنے لائے گئے حقائق کے مطابق بور نامی قصبہ جس کا کنٹرول حالیہ خانہ جنگی کے دوران ایک فریق سے دوسرے فریق کے ہاتھوں میں منتقل ہوتا رہا ہے میں ہولناک لوٹ مار دیکھی گئی ہے۔
اس کے مقابلے میں شمال مشرقی قصبہ ملاکل عملا صحرا کی طرح سائیں سائیں کر رہا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان نے رپورٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی ہے۔
نائب ترجمان کے مطابق امن کارکنوں کے ایک گشت کے دوران یہ قصبے کے وسط میں آبادی نقل و حرکت مشاہدے میں آئی ہے۔ اس ٹاون کے مختلف حصوں میں لوٹ مار بھی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ رہائشی علاقے زیادہ تر خالی ہو چکے ہیں۔
سرکاری اور باغی افواج کے درمیان لڑائی کے دوران ہزاروں افراد ان علاقوں اور اس کے مضافاتی دیہات سے انخلاء کر چکے ہیں۔ اب یہاں کے شہری سنائیپرز کا نشانہ بننے اور مگر مچھوں کی خوراک بننے کو اس قصبے میں رہنے سے بہتر سمجھتے ہیں۔
واضح رہے جنوبی سوڈان میں سرکاری اور باغی افواج کے درمیان لڑائی 15 دسمبر سے شروع ہوئی تھی۔اس دونوں قصبوں میں ہولناک تصادم کے واقعات پیش آئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سات لاکھ اڑتیس ہزار شہری اس خانہ جنگی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔