سری نگر:کشمیر انتظامیہ نے بدھ کو جنوبی کشمیر میں گذشتہ اٹھارہ دنوں سے عائد کرفیو میں مزید سختی برتتے ہوئے علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے دی گئی ‘کولگام چلو’ کی کال کو ناکام بنادیا۔ خیال رہے کہ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی،
میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے 27جولائی کو مکمل ہڑتال کے ساتھ ساتھ حریت پسندقیادت اور عوام کو ضلع کولگام کا رخ کرنے کو کہا تھا۔ تاہم کشمیر انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے چار اضلاع کولگام، اننت ناگ، شوپیان اور پلوامہ میں عائد کرفیو میں مزید سختی برتتے ہوئے علیحدگی پسند قیادت کے اس پروگرام کو ناکام بنادیا۔
وادی میں کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے تقریباً تمام علیحدگی پسند لیڈران کو تھانہ یا خانہ نظربند رکھا گیا ہے ۔ اگرچہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق نے اپنی خانہ نظر بندی توڑتے ہوئے کولگام کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تاہم اُن کی رہائش گاہوں کے باہر پہلے سے تعینات ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں حراست میں لیکر نذدیکی پولیس تھانوں کو منتقل کیا۔
وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہانی وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر کے دوران جنوبی کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ حصہ ثابت ہوا جہاں کم از کم 40 شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ علیحدگی پسند قیادت کی ‘کولگام چلو’ مشترکہ کال کو ناکام بنانے کے لئے آج ضلع کولگام کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تار سے بند کیا گیا تھا جبکہ سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اضافی افراد تعینات کئے گئے تھے ۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پورے جنوبی کشمیر میں آج علیحدگی پسندوں کی ‘کولگام چلو’ کال کے پیش نظر پہلے سے عائد کرفیو میں مزید سختی لائی گئی۔ بدھ کی علی الصبح سے ہی جنوبی کشمیر کے بڑے قصبہ جات اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں پولیس گاڑیوں پر نصب لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا جارہا تھا۔