سیول: شمالی کوریا کی جانب سے ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کے دعوے کے بعد امریکا نے جنوبی کوریا میں B-52 بمبار طیارے تعینات کر دیئے۔
جنوبی کوریا کے اخبار کوریا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی بمبار طیارے نے جنوبی کوریا میں انتہائی نچلی پروز کی، اس دوران 4 دیگر جنگی طیارے بھی B-52 جہاز کے ہمراہ فضا میں نظر آئے۔
واضح رہے کہ 4 روز قبل شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا البتہ امریکی ماہرین کو اس دھماکے کے ‘ہائیدروجن بم’ سے ہونے پر شبہ ہے۔
امریکا نے شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے اس تجربے کے بعد ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے B-52 بمبار طیارے اپنے حلیف ملک جنوبی کوریا میں تعینات کیے ہیں۔
B-52 طیارے کی پروز شمالی کوریا کی سرحد سے 100 کلومیٹر دوری پر جنوبی کوریا میں اوسان ائیر بیس کے قریب کی گئی اس موقع پر امریکا کے دو E-16 جنگی طیارے اور جنوبی کوریا کے دو R-15 طیارے بھی B-52 جہاز کے ساتھ فضاء میں موجود تھے۔
شمالی کوریا کی جانب سے چوتھی بار ایٹمی تجربے پر امریکا سمیت کئی ممالک نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
امریکا کی فوج کی جانب سے B-52 طیارے کی پروز کے حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ یہ پرواز شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ دنوں میں کیے جانے والے اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ B-52 طیارے کی تعیناتی اس بات کی یقین دہانی ہے کہ امریکا کو اپنے اتحادیوں کے تحفظ کا خیال ہے۔
خیال رہے کہ ہائیڈروجن بم کا کامیاب دھماکا کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد شمالی کوریا کے قومی رہنماء کم جونگ-ان نے کہا تھا کہ ہائیڈروجن بم کا دھماکہ امریکا کی جانب سے ایٹمی جنگ کے خطرے کی وجہ سے دفاع کے لیے کیا گیا۔
قبل ازیں شمالی کوریا نے اپنا تیسرا ایٹمی تجربہ فروری 2013 میں کیا تھا۔
4 روز قبل کیے جانے والے تجربے کے بعد علاقائی ارضیاتی نگرانی ایجنسیوں نے قریبی ممالک میں 5.1 تک شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا جس کا مرکز شمالی کوریا میں جوہری سائٹ تھا۔
شمالی کوریا کے پڑوسی ملک اور امریکی اتحادی جنوبی کوریا کی موسمیات کی ایجنسی کوریا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے وہ شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کی اہم جگہ ہے، جہاں اس سے قبل بھی شمالی کوریا نے 3 ایٹمی تجربات کیے۔