دو دن پہلے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تمام تصفیہ طلب معاملات طے پاگئے تھے. ایران چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری سرگرمیاں محدود کرنے متعلق عبوری معاہدے پر رواں ماہ کی 20 تاریخ سے عملدرآمد شروع کرے گا۔ نومبر 2013 میں دنیا کی چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری ہتھیاروں کے بارے میں معاہدہ طے پاگیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرے گا، جس کے بدلے میں اس پر عائد پابندیوں نرم کی جائیں گی۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایران کی جانب سے جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کی تاریخ کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس ضمن میں مستقل معاہدے کے لیے ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر براک اوباما نے اپنے بیان میں خبردار بھی کیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ایران کی شروعات
“20 جنوری سے شروعات، ایران پہلی بار اعلیٰ افزدہ یورینیم کے ذخائر کو ختم کرنا شروع کرے گا اور چند ایسی تنصیبات کو ختم کرے گا جہاں پر اس قسم کا یورینیم افزدہ کیا جا سکتا ہے”
صدر اوباما
’20 جنوری سے شروعات، ایران پہلی بار اعلیٰ افزدہ یورینیئم کے ذخائر کو ختم کرنا شروع کرے گا اور چند ایسی تنصیبات کو ختم کرے گا جہاں پر اس قسم کا یورینیئم افزدہ کیا جا سکتا ہے۔‘
یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار کیتھرین ایشٹن چھ عالمی طاقتوں 5+1 گروپ (امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی) کی جانب سے ایران کے ساتھ جاری بات چیت کی سربراہی کر رہی ہیں۔
کیتھرین ایشٹن کے مطابق: ’ہم نے جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ( آئی اے ای اے) سے کہا ہے کہ وہ جوہری سرگرمیوں کی نگرانی اور تصدیق کے لیے ضروری اقدامات کرنے شروع کرے۔‘
معاہدے کے تحت ایران نے اپنے افزودہ یورینیئم کے ذخیرے میں کمی کرنے اور عالمی معائنہ کاروں کو اپنی تنصیبات تک رسائی دے گا اور اس کے بدلے میں پابندیوں میں بتدریج کمی کی جائے گی جس سے اسے سات ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔
جمعے کو ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے نائب وزیر وزیر خارجہ کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تمام تصفیہ طلب معاملات طے پاگئے ہیں۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جنیوا میں ہونے والے معاہدے کے بعد اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے آٹھ دسمبر کو اراک میں ایرانی کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کیا تھا۔
ایران کے صدر حسن روحانی کے منتخب ہونے کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز رہے ہیں۔ ایران کا موقف ہے کہ اِس معاہدے کی رو سے ایران یورینیئم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھ سکے گا۔
عالمی طاقتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا تھا۔اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس معاہدے کا پابند نہیں ہے اور وہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا۔