ایران کے صدر حسن روحانی نے جوہری پروگرام کے بارے میں موجودہ حکومت کی پالیسی اور مغرب سے مذاکرات پر تنقید کرنے والوں کو ‘بزدل’ قرار دیتے ہوئے عالمی طاقتوں سے بات چیت کی پالیسی کا دفاع کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے ان شدت پسند سیاسی مخالفین کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو موجودہ حکومت کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مغرب سے مذاکرات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مغرب کی جانب سے عائد کردہ اقتصادی پابندیوں میں نرمی کرانے کے لیے جوہری سرگرمیاں محدود کر دی ہیں جس کے نتیجے میں ایران عملا کمزور ہوا ہے۔
ایرانی صدر نے تہران میں سفیروں کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ محض نعرے لگاتے ہیں۔ یہ سیاسی بزدل ہیں۔ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ ہم مغرب بامقصد مذاکرات کر رہے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ مذاکرات کا سن کر ہم کانپ جاتے ہیں۔ میں انہیں صرف یہ کہوں گا کہ وہ جہنم میں جائیں۔ انہیں وہیں پر سکون مل سکتا ہے۔ اللہ نے ان کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ مغرب سے تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بامقصد بات چیت جاری ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ جلد ہی طویل المدتی معاہدہ بھی طے پا جائے گا۔ ہمیں مذاکرات سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر رہے ہیں۔