لکھنؤ : اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو جگدنبکا پال لکھنؤ میں 2 مارچ کو ہونے والی نریندر مودی کی ریلی کے پلیٹ فارم پر نظر آئیں گے۔ سیاسی گلیاروں میں یہ چرچا ہو رہا ہے کہ ڈمریاگنج کے کانگریس ایم پی اور پوروانچل میں پارٹی کا سب سے مشہور چہرہ مانے جانے والے جگدنبکا پال بی جے پی کا دامن تھامنے والے ہیں ۔ جبکہ ابھی تک کوئی اس بات کا اقرار کرنے کو تیار نہیں ہے۔ جگدنبکا پال نے کانگریس میں بے عزت ہونے کی بات قبول تو کی ہے ، لیکن دل بدلنے یعنی بی جے پی میں جانے کی بات کے سوال پر وہ گول مول جواب دے کر بات کو خوبصورتی سے ٹال گئے۔
جگدنبکا پال بی جے پی کے قومی صدر راج ناتھ سنگھ اور پوروانچل سے پارٹی کے سینئر لیڈر یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کر چکے ہیں ۔ جگدنبکا پال نے عوامی طور پر پارٹی کی قیادت کو لے کر ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نے ان کا استعمال کیا اور بدلے میں کچھ نہیں ملا ۔پال نے کہا ، ’پردیش کی سیاست میں مجھ سے چھ جونیئر لوگ مرکز میں وزیر ہیں۔ بینی پرساد ورما ، سلمان خورشید ، شری پرکاش جیسوال بھی مجھ سے جونیئر ہیں۔ مرکزی قیادت مجھے عہدے دے یا نہیں ، لیکن میرا ایک اعزاز تو رہنا چاہئے ۔ آخر میں سینئر لیڈر ہوں ۔‘
ذرائع کے مطابق بی جے پی کی اسٹیٹ یونٹ جگدنبکا پال کو پارٹی میں شامل کئے جانے کی مخالفت کر رہی ہے ۔ اس لئے ہر قدم سنبھل کر آگے بڑھایا جا رہا ہے ۔ تاہم، سیاسی گلیاروں میں کہا جا رہا ہے کہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد ان کو بی جے پی سے ٹکٹ ملنا طے ہو گیا ہے۔