مصر کی معروف درسگاہ جامعہ الازہر نے انتہاپسند تنظیم داعش سے وابستہ خواتین اور تنظیم کے جنگجوؤں کے درمیان وقتی شادی (جہاد النکاح) اور بعدازاں طلاق کو غیراسلامی قرار دے دیا ہے۔ جامعہ الازہر کے اعلان کے مطابق اسلام میں شادی اس وقت حلال تصور کی جاتی ہے جب اس کے نیک اور اعلیٰ مقاصد ہوں۔ اسلامی قوانین کے مطابق شادی ایک مرد اور عورت کے درمیان باہمی عزت اور عزم کا معاہدہ ہے۔
دوسری جانب جہاد النکاح کے حلال ہونے پر سعودی مفتیوں نے بے شمار فتوے داغے ہوئے ہیں، اور اس عمل کو حلا ل و مباح قرار دیا ہے، جہاد النکاح نامی اصطلاح سب سے پہلے سعودی مفتی العریفی نے ایجاد کی،یہ فتویٰ اس مفتی نے شام و عراق میں سرگرم داعشی دہشتگردوں کی جنسی تسکین کو پورا کرنے لئے صادر کیا ۔اس فتویٰ کے بعد دنیا بھر سے وہابی عورتیں ان جہادیوں سے جہاد النکاح (زنا) کے لئے عراق و شام کی جانب گامزں ہوئیں۔
تاہم عالم اسلام کے دیگر مسالک نے سعودی مفتیوں کی جانب سے دیئے گئے اس فتویٰ کی شدید مذمت کی اور اسے اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے حرام قرار دیا۔
الازہر کے مطابق اسلام نے عارضی شادیوں پر اس لئے پابندی لگائی ہے کیوںکہ ان سے اسلام میں عورت کو دیا جانے والا تشخص خراب ہوتا ہے اور عورت ایک مرد سے دوسرے کے ہاتھ بکنے والے سستے کھلونے کی مانند بن جاتی ہے۔