نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے آج مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے اس بیان کو دو ٹوک مسترد کردیا کہ دہلی سکریٹریٹ کے احاطے میں سی بی آئی کے چھاپے میں ان کا دفتر نشانے پر نہیں تھا بلکہ مسٹر کیجریوال کے دفتر سے وابستہ ایک افسر شاہی نشانے پر تھا۔مسٹر کیجریوال نے راجیہ سبھا میں وزیر خزانہ کے بیان کے فوراً بعد ٹوئیٹ کیا کہ مسٹر جیٹلی پارلیمنٹ میں جھوٹ بول رہے ہیں ‘‘میرے خلاف شہادتوں کے لئے میرے نجی دفتر کی فائلوں کی جانچ کی جارہی ہے مسٹر راجندر تو ایک بہانہ ہے ۔ راجیہ سبھا میں سی بی آئی کے چھاپے پر ماحول پرشور رہا ۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ ان چھاپوں کا وزیر اعلی یا ان کے مدت کار سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ اس چھاپے کا تعلق اس افسر شاہی سے ہے جس کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ دائر ہے ۔ راجیہ سبھا کی کارروائی پرشور ماحول میں دن دو بجے تک ملتوی کردی گئی ۔ سی بی ّآئی کے مطابق دہلی اور یوپی میں چودہ مقامات پر چھاپے مارے گئے ہیں ۔
راجندر کمار دہلی کی وزیراعلی کے پرنسپل سکریٹری ہیں ۔ وہ 1989 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ انہیں فروری میں پرنسپل سکریٹری بنایا گیا تھا ۔ اس سے پہلے وہ اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ میں سکریٹری تھے ۔ان پر الزام ہے کہ وزیراعلی کے پرنسپل سکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے کچھ پرائیویٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا ہے ۔ مبینہ طور پر انہوں نے اس کے لئے ایک کمپنی تشکیل دی تھی ۔ اینٹی کرپشن برانچ میں بھی ان کے خلاف ایک معاملہ درج ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما آشوتوش نے بھی وزیراعلی کے دفتر پر مبینہ چھاپے پر مودی حکومت کی نکتہ چینی کی ہے اور اسے سیاسی انتقام پسندی پر محمول کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بصورت دیگر اگر راجندر کمار نشانے پر ہوتے تو وزیراعلی کو اعتماد میں لے کر یہ قدم اٹھایا گیا ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ ‘‘آّخر 2002 کے مقدمے کے حوالے سے یہ چھاپے کیوں مارے جارہے ہیں ۔ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے دفتر پر چھاپہ مارا جانا چاہئے تھا جن کا رول مشتبہ ہے ۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعلی شیلا دیکشت کو نشانہ بنایا جانا چاہئے تھا’’۔