سری نگر: جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی جانب سے نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پارلیمنٹ پر حملے کی سازش کے مجرم محمد افضل گورو کی برسی کے موقع پر 9 فروری کو منعقدہ پروگرام سے پیدا ہوئے تنازعہ کے تناظر میں ملک کی تمام مرکزی یونیورسٹیوں میں ترنگے لہرانے سے متعلق جاری حکم نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔ حسب معمول مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمر عبداللہ جو نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر بھی ہیں ,نے لکھا‘اگر ترنگے لہرانے سے مسئلے حل ہوتے تو کشمیر اور شمال مشرقی علاقوں کے علیحدگی کے احساسات سے متعلق مسائل کئی دہائی قبل حل ہوچکے ہوتے ’۔ اپنے ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ‘ میں اختراعی حل کے حق میں ہوں مگر ہمیں اپنے آپ کو یہ بچگانہ تسلی نہیں دینی چاہیے کہ جے این یو اور جادوپور میں سنے گئے نعرے ایچ آر ڈی کے حکمنامے سے غائب ہوجائیں گے ۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے کل ملک کی تمام مرکزی یونیورسٹیوں میں ترنگے لہرانے کو لازمی قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی وزیر اسمرتی ایرانی کی موجودگی میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی کل نئی دہلی میں ہونے والی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ ان ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ طالب علموں میں حب الوطنی کا احساس پیدا کرنے کے لئے لیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وائس چانسلروں کی میٹنگ میں جو فیصلے کئے گئے ان میں سب سے اہم ‘یونیورسٹیوں کے کیمپس کے وسط میں’ لازمی طور پر ترنگا لہرانے کا ہے ۔