وادیٔ منیٰ میں ”جمرات” کے نزدیک حجاموں کی قطار درقطار نئی دکانیں کھل چکی ہیں جہاں حجاج کرام شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد اپنی حجامت بنوا رہے ہیں لیکن حجاموں کی یہ دکانیں عارضی ہیں اور حج کے ایام کے ساتھ ہی ختم ہوجائیں گی۔
منیٰ میں بننے والی حجاموں کی ان نئی دکانوں کے مالکان زیادہ ترتربیت یافتہ سعودی نوجوان ہیں۔وہ مکمل بال ترشوانے یعنی حجاج کی ٹنڈ کرنے کے تیس ریال (8 ڈالرز) تک وصول کررہے ہیں اور جزوی بال ترشوانے کے پندرہ سعودی ریال تک وصول کررہے ہیں۔اس طرح منیٰ میں خدمت اور عبادت ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔
نوجوان سعودی حجام حجاج کرام کی خدمت کرکے خوش نظرآرہے ہیں۔وہ حجاج کی حجامت کے لیے خاص ریزر بلیڈز اور پلاسٹک کے تولیے استعمال کررہے ہیں اور انھیں ایک ہی مرتبہ استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ہردکان میں متعدد کرسیاں لگی ہوئی ہیں۔حجاج کرام قطاروں میں لگ کر باری باری اپنے سر کے بال منڈھوا رہے ہیں اور یہ تمام کام بڑے منظم انداز میں انجام پارہا ہے۔
واضح رہے کہ مکہ مکرمہ میں حجاموں کی گیارہ سو کے لگ بھگ لائسنس یافتہ دکانیں ہیں۔منیٰ میں حج کے موسم میں کھلنے والی دکانیں ان کے علاوہ ہیں۔مکہ کی بلدیہ کے اہلکار حفظان صحت کے اصولوں اور متعلقہ قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے حجاموں کی ان دکانوں کا وقفے وقفے سے معائنہ کرتے رہتے ہیں۔