لکھنؤ(نامہ نگار)حصول آراضی آرڈیننس میں ترمیم مرکز کی مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کی مثال ہے ۔کانگریس کسان مخالف ترمیمی ایکٹ کو کسی قیمت پر قبول نہیں کرے گی اور کابینہ کے اندر اور باہر جم کر مخالفت کرے گی ۔ یہ بات سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے منگل کو کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہی ۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کی مانگ ۲۰۱۳ کا حصول آراضی قانون لاناہے ۔
انہوں نے وزیر اعظم پرقانون کے سلسلے میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔ پارٹی نے ترمیم کے خلاف ۹ اعتراضات درج کرائے ہیں ۔ مسٹر رمیش نے کہاکہ ترمیم کی مخالفت میں کانگریس صدر مسز سونیا گاندھی نے مرکزی وزیر نتن گڈکری کو گزشتہ ۲۶مارچ کو مکتوب ارسال کیا تھا ۔ مکتوب میں تمام نکات کا ذکر کیاہے ۔ مسٹر رمیش نے کہا کہ قانون میں ترمیم کیلئے مرکزی حکومت نے جمہوری طریقہ نہیں اپنایا ۔ من کی بات میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے قانون میں چار گنامعاوضہ بڑھایا جبکہ یہ ۲۰۱۳ کے قانون کا حصہ ہے ۔ یوپی اے حکومت کے
دور اقتدار میں ستمبر ۲۰۱۳میں بنے قانون میں باز آباد کاری کی بات تھی ۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کے پانچ اعتراضات قانون کی بنیادی اصولوں کو بدلنے کو لیکر ہیں ۔
ترمیمی ایکٹ میں ان بنیادی اصولوں کو بدل دیا گیا ہے ۔ ان میں حصول آراضی کے لئے نجی کمپنیوں کو پی پی پی ماڈل کے لئے ۷۰فیصد کسانوں کی منظوری لازمی تھی ،مرکز کی این ڈی اے حکومت نے اسے ختم کردیا۔حصول آراضی سے ۶ماہ قبل سوشل امپیکٹ اسسمنٹ رکھا گیاتھا ۔ تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ حصول آراضی کس لئے ہورہی ہے ۔ پانچ برس تک تحویل میں لی گئی زمین کا استعمال نہ ہونے پر زمین کسان کو لوٹانے کی اسکیم تھی ۔ ترمیم میں حد ختم کردی گئی ۔ انڈسٹریل کاری ڈور ۲۰۱۳ کے قانون میں صرف کاری ڈور تک محدود رکھنے کی بات تھی ۔ ۲۰۱۵ کی ترمیم میں دونوں طرف ایک ایک کلو میٹر تحویل میں کرنے کی تجویز رکھی گئی ۔ پانچواں بنیادی اصول ۲۰۱۳ کے قانون میں سیکشن ۲۴کو لیکر ہے ۔ جس کے مطابق ۱۸۹۴کے تحت تحویل ہونے والی آراضی کامعاوضہ نہ لینے پر چار گنامعاوضہ ملتا اسے ہائی کورٹ نے بھی صحیح ٹھہرایا ۔ ترمیم میں اسے ختم کردیا۔مسٹر رمیش نے کہا کہ ان پانچ اسباب سے پارٹی بل کی مخالفت کررہی ہے ۔
کانگریس کے ساتھ اس معاملے پر سماجوادی ،بی ایس پی ،سی پی ایم،سی پی آئی ،اے این سی پی ،جے ڈی یو اور ڈی ایم کے ہیں ۔ ایل ڈے اے کی اتحادی پارٹی شیوسینا اور اکالی دل بھی بل کے خلاف ہیں ۔ ایسے میں حکومت کو ترمیم پر اکثریت ملنامشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بارش اور ژالہ باری کی ماربرداشت کررہے کسانوں کو راحت دینے کیلئے مرکزی حکومت نے کوئی فوری اعلان نہیں کیا ۔ انہوں نے الزام لگایاکہ وزیر اعظم کی متاثرہ علاقوں کا دورا کرنے کے بجائے غیر ملکی دورے میں دلچسپی زیادہ ہے ۔ کانگریس صدر محترمہ سونیا گاندھی ،پنجاب ،راجستھان اور مدھیہ پردیش میں کسانوںسے ملی لیکن وزیر اعظم کہیں دورے پر نہیں گئے ۔
ریلی میںشامل ہوں گے راہل گاندھی :سابق وزیر جے رام رمیش نے کہا کہ آئندہ ۱۹اپریل کو ہونے والی کسان ریلی میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی شامل ہوں گے ۔ انہوںنے کہا کہ حصول آراضی ایکٹ کا معاملہ مستقل ہے اور مسٹرگاندھی واپس لوٹنے پر تحریک میںشامل ہوں گے ۔ مسٹر رمیش نے کہاکہ مسٹرگاندھی کی قیادت میں پورے ملک میں کسانوں کی حمایت میںریلی میں شامل ہونے کی بات کہہ چکے ہیں ۔