حقیقی خوشی کے لیے کیا چیزیں ضروری ہیں؟ پیسہ، صحت، کامیابی؟ نہیں۔ سانئنسدانوں کے ایک گروپ نے چار مراحل پر مبنی دس روزہ پروگرام ترتیب دیا ہے جو زندگی سے متعلق آپ کے نقطہ نظر کو تبدیل کرتے ہوئے آپ کو حقیقی خوشی سے روشناس کرواتا ہے۔
ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر امت سود کے مطابق آپ کی خوشی کا 40 سے 50 فیصد انحصار آپ کی جانب سے کیے جانے والے انتخابات اور آپ کس پہلو پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اس بات پر ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سود حال ہی می شائع ہونے والی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی کی خوبصورتی اور درست فیصلوں پر فوکس کرکے زندگی گزار سکتے ہیں۔
ان کے مطابق خوشی ایک عادت ہے، ہم میں سے کچھ اس عادت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور دیگرکو اس کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر سود خوشی حاصل کرنے کے لیے چار نکات پر مشتمل ایک تکنیک بھی بتاتے ہیں جو درج ذیل ہے:
اپنی توجہ کی ‘تربیت’ کریں
ڈاکٹر سود مشورہ دیتے ہیں کہ دن کا آغاز آپ کے پاس جو ہے اس کا شکر ادا کرتے ہوئے کریں، قدرتی ماحول میں رہیں، دوسروں کے بارے میں منفی رائے قائم کرنے سے خود کو روکیں اور رحم دلی کا اظہار کریں۔
جذباتی طور پر مضبوط بنیں
ڈاکٹر سود مشور دیتے ہیں کہ جب کچھ غلط ہوجائے تو اس بات پر فوکس کریں کہ اس غلط میں بھی آپ کے لیے کیا بہتر ہوا۔
اپنے دماغ اور جسم کے درمیان رابطہ قائم کریں
ایسے مشاغل اپنائیں جو آپ کو سکون پہنچائیں جیسے یوگا، عبادت، کتب بینی، موسیقی اور گہری سانسیں لینا۔
صحت مندانہ سرگرمیاں اپنائیں
کتاب میں ڈاکٹر سود کہتے ہیں کہ سادہ طرز زندگی اپنائیں اور ورزش کریں۔
ڈاکٹر سود کا دعویٰ ہے کہ اگر ان تجاویز پر دس ہفتوں تک عمل کیا جائے تو آپ کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی آسکتی ہے۔
کچھ پرانی ریسرچز کے مطابق ہمارا دماغ زندگی کے منفی تجربات پر فوکس رکھنے لیے بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر سود کا کہنا ہے کہ تاہم صرف منفی پہلوؤں کی جانب سے اپنی توجہ ہٹالینے اور مثبت پہلوؤں پر فوکس کرنے سے آپ کو خوشی ملے گی۔
تاہم وہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ایسا کرنا آسان نہیں۔
ڈاکٹر سود کہتے ہیں کہ آپ کو یہ سوچنا چاہیے کہ کیا اس چیز کی آئندہ پانچ سال بعد بھی اہمیت رہے گی؟ اگر نہیں تو مجھے اس پر وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں۔