حلب میں پہلے بھی حکومتی فوج کی جانب سے بیرل بموں کے حملوں کے الزام عائد کیے گئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے ہیں. شام میں کارکنوں کا کہنا ہے کہ شمالی شہر حلب میں سرکاری فوج کے فضائی حملوں میں کم سے کم 90 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سیریئن آبزرویٹري فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ہیلی کاپٹروں سے بیرل بم گرائے گئے جس میں 90 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسی بارے میں
’منظم تشدد اور 11 ہزار پھانسیاں، شام سے متعلق رپورٹ خوفناک ہے‘
شام: باغیوں کی لڑائی میں تیزی، باغیوں کے ہیڈکوارٹر پر قبضہ
’حلب میں بیرل بم گرانے سے 517 افراد ہلاک ہوئے‘
متعلقہ عنوانات
دنیا, مشرقِ وسطٰی, بم دھماکے
کلِک ’حلب میں بیرل بم گرانے سے 517 افراد ہلاک ہوئے‘
حلب صدر بشار اسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا مرکز رہا ہے۔
اسی اثنا میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے مخالف ملیشیا کے رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔
شام میں کارکنوں نے کہا کہ ہفتہ کو حلب میں ہوئے حملے میں 33 شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے بتایا کہ حلب میں ہونے والے ان حملوں میں النصرہ گروہ کے دس باغی بھی مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق مارچ 2011 میں جدوجہد شروع ہونے کے بعد سے 20 لاکھ سے زیادہ شامی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں اور تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکومت کے خلاف جدوجہد کے ابتدائی دنوں میں شام کا تجارتی دارالحکومت کہلانے والا شہر حلب تشدد سے بچا ہوا تھا۔ لیکن 2012 کے موسم گرما میں جدوجہد کا مرکز ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیا گیا اور ملک کے شمال میں واقع یہ شہر جنگ کے میدان میں تبدیل کر دیا گیا۔
حلب میں فضائی حملے اتوار کو بھی جاری رہے تاہم ہلاکتوں کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں۔
شام کی سرکاری فوج نے حالیہ ہفتوں میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شدید کارروائیاں شروع کی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے سنا کے مطابق وزیر دفاع جنرل فہد الفریج نے جمعے کو شہر کا دورہ کیا اور اور فوج کی کامیابوں کی تعریف کی۔