حوثی باغیوں پر شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ ایران اُن کی پشت پناہی کرتا ہے
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں شیعہ حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔
اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے فوجی کارروائی نہیں کی جا سکتی جس کے لیے یمن
کے خلیجی ہمسائے زور دیتے رہے ہیں۔
حوثی باغی اپنے شمالی گڑھ سے جنوب کی طرف مزید علاقہ زیرِ قبضہ لا رہے ہیں جو انہیں یمن میں القائدہ ار دوسرے سنی گروہوں کے مدِ مقابل لا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یمن تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے اور دوسری جانب امریکہ اور دوسرے ممالک نے یمن میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے ہیں۔
اس قرارداد نے حوثیوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ’فوری اور غیر مشروط‘ طور پر حکومتی اداروں سے نکل جائیں۔
اس کے بعد قرارداد صدر عبدالربوح منصور ہادی جنہیں گھر میں نظر بندکیا گیا ہے اُنہیں آزاد کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے رکن ممالک کو بیرونی مداخلت کرنے سے خبردار کیا ہے۔
امریکہ سمیت متعدد ممالک نے یمن میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے ہیں
اس قرارداد میں حوثیوں کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی صورت میں ’مزید اقدامات کرنے پر آمادگی‘ کی بات کی گئی ہے مگر اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔
خلیج تعاون کونسل میں بحرین، کویت، اومان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں جن کی خواہش تھی کہ یہ قرارداد اقوامِ متحدہ کے باب نمبر سات کے تحت منظور کی جائے جس کے نتیجے میں طاقت اور پابندیوں کے ذریعے عملدرآمد کروایا سکتا ہے۔
حوثیوں پر شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اُنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے جس سے دونوں انکار کرتے ہیں۔