الفواض اسامہ بن لادن کے اہم نائبین میں سے ایک تھے
اسامہ بن لادن کے ایک سابق معاون کو مشرقی افریقہ میں امریکی سفارت خانوں پر 1998 میں ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔
مشرقی افریقہ کے ممالک تنزانیہ اور کینیا میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں کے نتیجے میں 224 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خالد الفواض جو ایک سعودی شہری ہیں کو 2012 میں برطانیہ سے امریکہ منتقل کیا گیا تھا اور انہیں سازش کرنے کے 4 الزامات کے تحت سزا دی گئی ہے اور اب امکان ہے کہ انہیں عمر قید کی سزا سنائی جا ئے گی۔
الفواض جن کی عمر 52 برس ہے کو اسامہ بن لادن کا لندن میں ترجمان کہا جاتا تھا۔
نیو یارک کے جنوبی ضلعے سے وکیل پریت بھرارا نے ایک بیان میں کہا کہ ملزم نے ’امریکہ کے خلاف اس جان لیوا سازش میں القاعدہ کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ان حملوں کے کے نتیجے میں درجنوں امریکی نیروبی اور دارالسلام کے سفارت خانوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔
انہیں لندن میں اسی سال گرفتار کیا گیا اور 14 سال کے ب
عد برطانیہ سے ملک بدر کر کے امریکہ بھوایا گیا تھا۔
بھرارا نے الفواض کے بارے میں بتایا کہ یہ اسامہ بن لادن کے ’ابتدائی اور سب سے زیادہ قابلِ اعتماد نائبین میں سے تھے‘ جو کہ افغانستان میں القاعدہ کا تربیتی مرکز چلا رہے تھے اور بعد میں اسامہ کے لندن میں ’میڈیا مشیر‘ کے طور پر کام کرتے رہے۔
ان کے کردار کے بارے میں بھرارا نے کہا کہ ان کی ذمہ داری بن لادن کی دھمکیوں کو عالمی سطح پر نمایاں کر کے دکھانا تھا۔
یہ مقدمہ جو ایک مہینے تک چلا مین ہیٹن میں سخت سکیورٹی کے تحت ہوا مگر اس میں مدعا علیہ کی جانب سے کوئی بیانات نہیں شامل کیے گئے۔
جب مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا تو الفواض خاموش کھڑے رہے جبکہ اسی حملے کے تحت پانچ دیگر افراد کو سزا سنائی جا چکی ہے۔