لکھنؤ۔ پاور کارپوریشن نے بجلی سپلائی کے سلسلہ میں ٹرانسفارمر بدلنے کی مدت میں تبدیلی کرتے ہوئے ۱۰۰ گھنٹے کے اندر ٹرانسفارمر بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قواعد میں تبدیلی کر کے وقت کی حد ۲۴ اور ۲۷ گھنٹے کے بجائے ۱۰۰ گھنٹے کئے جانے کی اطلاع ملنے پر ریاستی بجلی صارفین پریشد نے اس کی زبردست مخالفت شروع کردی۔ صارفین پریشد نے الزام لگایا ہے کہ یو پی پی سی ایل افسران کو قواعد و ضوابط کی معلومات ہی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اس طرح کے شاہی فرمان جاری کر دیتے ہیں۔ صارفین پریشد نے آگاہی دی کہ اگر اس تجویز کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو انصاف کمیشن کے سامنے جانے پر ہم مجبور ہوں گے۔
پاور کارپوریشن اور بجلی کمپنیوں کو بجلی ضوابط ۲۰۰۳ اور بجلی سپلائی ضوابط ۲۰۰۵ کے تحت کام کرنا چاہئے لیکن پی سی ایل افسران اپنی من مانی کر رہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ بجلی سپلائی قانون ۲۰۰۵ کی دفع ۷ -۷-۱ (۴) کا (کھ) کے تحت شہری علاقہ میں چوبیس گھنٹے اور دہلی علاقہ میں ٹرانسفارمر تبدیل کیا جانا چاہئے۔ گزشتہ دنوں محکمہ جاتی جائزہ جلسہ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ۱۰۰ گھنٹے کے اندر ٹرانسفارمربدلے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں اسکیم تیار کی جائے۔ صارفین پریشد کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ کارپوریشن کے جائزہ جلسہ میں بجلی کمپنیوں کے اعلیٰ افسران موجود تھے اس لئے ایسا فیصلہ کرنا اندیشہ ظاہر کرتا ہے کہ محکمہ جاتی افسران کو قواعد و ضوابط کی معلومات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی پاور کارپوریشن ایسے کئی احکامات جاری کر چکا ہے جسے بعد میں واپس لینا پڑا ہے۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ راجدھانی میں خراب ٹرانسفارمروں کو وقت پر بدلنے کیلئے لیسا صدر دفتر میں ایک کنٹرول روم بنایاگیا ہے ۔
صارفین علاقہ میں خراب ٹرانسفارمروں کی اطلاع کنٹرول روم میں دے سکتے ہیں۔ کنٹرول روم کی ذمہ داری ایگزیکٹیو انجینئر آرپی کین کے سپرد کی گئی ہے۔ نوڈل افسر بنائے گئے مسٹر کین کی ذمہ داری ہوگی کہ خراب ٹرانسفارمروں کے معاملہ میں شکایتوں کا اژالہ کرتے ہوئے انہیں درست کرائیں۔ اس کنٹرول روم کو ۱۰۰ گھنٹے میں ٹرانسفارمر بدلنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔