لکھنو : اناو کے ڈونڈیا کھیڑا گاو ¿ں میں آج سے ایک ہزار ٹن سونے کی تلاش شروع ہوتے ہی ملک کی دو اہم سیاسی پارٹیوں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیاسی جنگ بھی شروع ہو گئی ہے یہ جنگ پارلیمانی انتخابات تک چلنے کی امید ہے،بی جے پی کی جانب سے گجرات کے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم عہدہ کے امیدوار نریندر مودی نے کہا کہ اس سے پوری دنیا میں ہندوستان کی ہنسی ہو رہی ہے۔ تودوسری جانب کانگریس کی ترجمان رینوکا چودھری نے کہا کہ اگر خزانہ کی کھدائی سے سونا مل جاتا ہے تو اس میں نقصان کیا ہے۔ دوسری جانب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اے ایس آئی نے کہا کہ اس نے پہلے اس جگہ کا معائنہ کرایا اور وہاں پر میٹل کے ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔
اب اس کی کھدائی کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی۔ نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کو واقعی خزانے کی فکر ہے تو اسے غیر ملکی بینکوں میں جمع بے پناہ دولت کو لانے کی کوشش کرنا چاہئے جس سے ملک اقتصادی بحران سے نکل سکے اور ترقیاتی کام شروع ہو سکیں۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس نے جان بوجھ کر ملک کا دھیان مہنگائی اور دوسرے مسائل کی طرف سے ہٹانے کےلئے یہ ڈرامہ رچا ہے ۔خزانے کو لے کر سارا میڈیا گاو ¿ں میں ڈیرا ڈالے ہے اور ہر لمحے کی خبر دے رہا ہے۔ وہاں ایک میلہ جیسا لگا ہوا ہے۔ دوسری جانب کانگریس کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کو بیرون ملک میں سیاہ دولت کی اتنی ہی فکر ہے تو جب مرکز میں بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت تھی تب کیوں نہیں سیاہ دولت غیر ممالک سے لائی گئی۔ تب ان کے ہاتھ کس نے روکے تھے۔قلعہ کے خزانہ کی کھدائی سے بی جے پی کو پریشانی کیا ہے۔ یہ کام اے ایس آئی کر رہی ہے۔ اسے کرنے دیا جائے اس سے نریندر مودی کیوں پریشان ہیں اگر خزانہ مل جاتا ہے تو وہ ملک کی ہی جائیداد ہوگی اور اس سے اناو ¿ سمیت پورے اترپردیش و ملک کی ترقی ہوگی۔ گاو ¿ں کی پنچایت نے پہلے ہی وہاں اسکول ، کالج اور ایشیاءکا سب سے بہترین اسپتال ، ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈہ تک تعمیر کرانے کی فرمائش ریاستی اور مرکزی حکومت سے کر دی ہے۔ویسے ابھی اس معاملہ پر ریاست کی برسراقتدار سماجوادی پارٹی اور اہم حزب مخالف پارٹی بہوجن سماج پارٹی نے اپنا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔