لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ریاست میں خشک سالی جیسی صورتحال کا سامنا کر رہے کسانوں اور سیلاب سے متاثر لوگوں کو راحت دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ان علاقوں میں ہر قسم کی سرکاری وصولی پر روک لگا دی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ حکومت ریاست میں خشک سالی جیسے حالات اور سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر قدرتی آفات متاثرہ علاقوں میں بینکوں کے ذریعہ تقسیم کئے گئے قرضوں کی وصولی اور دیگر سبھی طرح کی وصولیابیوں کو وہ معطل رکھے گی۔ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں نہروں کے علاوہ پانی کا انتظام کیا جائے گا اور ان علاقوں میں حکومت کے بجٹ سے ہینڈ پمپ لگانے کا بھی انتظام ہوگا، مویشیوں کیلئے چارہ اور پانی مہیا کرانے کا بھی کام ترجیحی بنیاد پر ہوگا۔ خشک سالی متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کو مناسب فصلوں کے بیج بھی حکومت کی جانب سے دستیاب کرائے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلہ میں افسران کو ہدایات دی ہیں کہ ریاست میں خشک سالی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت سے خشک سالی سے راحت کیلئے ایک خصوصی راحت پیکیج طلب کیا جائے۔ پیکیج میں قومیائے بینکوں سے کاشتکاروں کو فراہم کئے گئے قرضوں
کی معافی کسانوں کی فصلوں کے نقصان کا معاوضہ ، پرانی فصلوں کے خراب ہونے پر نئی فصل بوئے جانے کیلئے بیج کی فراہمی اور پینے کا پانی دستیاب کرانے کیلئے دیہی پینے کے پانی کی اسکیم کیلئے رقم کا مطالبہ شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ اضافی بجلی پر اضافی خرچ کی رقم اور خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں مویشیوں کے چارے کیلئے رقم مہیا کرانے کا بھی مطالبہ شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سیلاب اور خشک سالی کی صورتحال کے جائزہ کے دوران زرعی پیداوار کمشنر وی این گرگ ، پرنسپل سکریٹری وزیر اعلیٰ راکیش بہادر اور پرنسپل سکریٹری ریونیو کشن سنگھ اٹوریا کو ہدایت دی کہ وہ خشک سالی سے ہوئے نقصان کا شمارکریں اور ایک خصوصی راحت پیکیج بناکر مرکز کو روانہ کریں تاکہ خشک سالی سے متاثرہ لوگوں کی مدد کی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مشرق کے کئی اضلاع میں نیپال سے چھوڑے گئے پانی کے سبب سیلاب کی صورت پیدا ہو گئی ہے۔ اسی طرح ریاست کے کئی حصوں میں بارش نہ ہونے کے سبب خشک سالی جیسی صورتحال ہے۔ ایسے میں ان دونوں صورتحال کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ تب ہی حکومت ان سے نمٹنے کیلئے موثر اقدام کر سکے گی۔