لکھنؤ(بیورو)چیف سکریٹری آلوک رنجن نے کہا ہے کہ جن اضلاع میں ۵۰فیصد سے کم بارش ہوئی ہے ان اضلاع کی نشاندہی کرتے ہوئے خشک سالی سے متاثر قرار دیئے جانے کیلئے ضروری کارروائی ترجیحی بنیاد پر کی جائے۔ انہوں نے سبھی منطقائی کمشنروں اور ضلع مجسٹریٹوںکو ہدایت دی ہے کہ ممکنہ خشک سالی کے پیش نظر کسانوں کو ضروری سہولتیں ضلع سطح پر ترجیحی بنیاد پرمنصوبہ کے مطابق فراہم کرائی جائیں۔ لو وولٹج سے متاثر ٹیوب ویلوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے آبپاشی و بجلی محکمہ کے افسر مشترکہ طور سے ہفتہ وار جلسہ کر کے اس کا نمٹارہ کریں۔ سیلاب متاثر اضلاع میںمتعدی امراض کی روک تھام کیلئے ضروری طبی سہولتیں فراہم کرانے کے ساتھ میڈیکل ٹیموں کو متعلقہ علاقوں میں موجود رہنا چاہئے۔
چیف سکریٹری آج ریاستی سطح کی قدرتی آفات راحت کمیٹی کے جلسہ کی صدارت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں ۵۰فیصد سے کم بارش ہوئی ہے ان اضلاع کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں خشک سالی سے متاثر قرار دیئے جانے کیلئے ضروری کارروائی ترجیحی بنیاد پر کی جائے۔ انہوںنے کہا کہ ممکنہ خ
شک سالی کے پیش نظر متعلقہ اضلاع میں محصول وصولی پر ۳۱مارچ ۲۰۱۵ء تک حکومت نے روک لگا دی ہے۔ جلسہ میں زرعی پیداوار کمشنر وی آر گرگ، پرنسپل سکریٹری ریوینو کے ایس اٹوریا، پرنسپل سکریٹری چنچل کمار تیاگی، پرنسپل سکریٹری آنند کمار سنگھ موجود تھے۔
۵۳؍اضلاع ہیں خشک سالی کی زد میں
ویسے تو ریات کے تقریباً ۵۳؍اضلاع خشک سالی کی زد میں ہیں۔ جبکہ میرٹھ، رام پور، بدایوں، سہارنپور، اوریہ، ایٹہ، کوشامبی، فتح پور، ہاپوڑ، اٹاوہ، کانپور دیہات، مین پوری، مہوبہ، فیروزآباد، ہردوئی، فرخ آباد، گوتم بدھ نگر، غازی آباد اور بلند شہر میں خشک سالی کی زیادہ مار ہیں۔ اس کے علاوہ پوروانچل کے کئی اضلاع بھی خشک سالی کی زد میں ہیں۔ وہیں سیتاپور، بارہ بنکی، فیض آباد، بلرامپور، گونڈہ، اعظم گڑھ، شراوستی، بہرائچ، سدھارتھ نگر اور لکھیم پور کھیری اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔