نیویارک: خلائی جہاز کیسینی نے اپنے مشن کے آخری مرحلے میں سیارہ زحل کے چاند کی قریب سے لی ہوئی دلچسپ اور حیرت انگیز تصاویر بھیجی ہیں جسے دیکھ کر سائنس دان حیران اور جذباتی ہوگئے۔
کیسینی اپنے سفر کے دوران زحل کے ۱۱سالہ دورے کے دوران چاند ”ڈائیونی“ کی دھبے دار سطح سے ۵۰۰ کلومیٹر کے فاصلے سے گزرا اور اس کی بہت قریب سے تصاویر لیں جب کہ یہ اس خلائی جہاز کا اس قسم کا پانچواں چکر تھا۔ کیسینی اپنی آخری مشاہداتی کارروائیاں سرانجام دے رہا ہے اور ۲۰۱۷ میں یہ خود کو تباہ کرنے کے لیے زحل کی فضا میں غوطہ لگا دے گا۔
اس مشن کی تصاویر پر کام کرنے والی ٹیم کی سربراہ کیرولین پورکو کا کہنا ہے کہ وہ اس کی تصاویر دیکھ کر حیران رہ اور جذباتی ہوگئی تھیں اور وہ جانتی ہیں کہ ڈائیونی اور اس کی سطح کی ایسی نادر تصاویر دیکھ کر باقی سب لوگ بھی جذباتی ہو جائیں گے، خاص طور پر یہ جانتے ہوئے کہ زمین سے اتنی دور اس سیارے کی ایک طویل عرصے تک یہ آخری تصاویر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان آخری تصاویر تک کیسینی نے انتہائی قابلِ اعتماد اور نادر معلومات فراہم کی ہیں۔
اس سے قبل ڈائیونی کے قریب جانے کی کوشش ۲۰۱۱ میں کی گئی تھی جب امریکی، یورپی اور اطالوی خلائی ایجنسی کا یہ جہاز اس چاند کے ۱۰۰کلومیٹر قریب تک پہنچ گیا تھا۔ ڈائیونی کی چوڑائی ۱۱۲۲کلومیٹر ہے اور اس کی بیرونی سطح برفانی اور اندرونی سطح پتھریلی ہے۔ کیسینی کو ڈائیونی کی فضا میں کم مقدار میں آکسیجن بھی ملی ہے اور کچھ ایسے اشارے بھی ملے ہیں کہ شاید اس کا اندرونی حصہ ابھی تک متحرک ہو کیوں کہ اس کی سطح پر موجود بعض جغرافیائی مظاہر اندرونی عمل کی وجہ سے تبدیل ہو چکے ہیں۔
آئندہ سال کیسینی اپنے آپ کو زحل کے مدار میں داخل کرے گا اور بتدریج اس سیارے کے حلقوں کے اندر چلا جائے گا پھر جب ۲۰۱۷ میں جیسے ہی اس طیارے کا ایندھن ختم ہو جائے گا تو زمینی کنٹرولر اسے سیارے کی فضا میں غوطہ لگانے کی کمانڈ دیں گے جہاں یہ تباہ ہو جائے گا۔
جیسے ہی کیسینی سیارہ زحل کی جانب بڑھے گا تو یہ بہت زیادہ گرم ہو کر پگھلنے لگے گا اور شدید دباو¿ کی وجہ سے تباہ ہو جائے گا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مشن کے اس طرح سے اختتام کا مطلب ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کا کہ کیسینی کا ملبہ کسی بھی طور پر زحل کے دوسرے ۲ چاندوں ٹائٹن اور اینسیلیڈس پر نہ گر سکے۔