جدّہ: سعودی عرب کی وزارتِ مذہبی امور و اوقاف نے ان رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے کہ رمضان کے دوران خواتین کو تروایح میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے دمام کی مسجد العنود میں سیاہ عبائے میں ملبوس ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا تھا، اس کے بعد سے اس طرح کی افواہیں پھیلی ہوئی تھیں۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک سعودی عہدے دار نے کہا کہ اس طرح کی افواہوں میں کوئی سچائی نہیں ہے
کہ مشرقی صوبے یا کہیں اور خواتین کو رمضان کے دوران تراویح میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے ایک مقامی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ افواہیں ملک میں انتشار پیدا کرنے کے ارادے کے تحت پھیلائی گئی ہیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست کے ساتھ مذکورہ عہدے دار نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے اس مسئلے کے بارے میں مساجد کے پیش اماموں کو کوئی سرکلر نہیں بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا ’’تاہم مشرقی صوبے کی کچھ مساجد میں المناک سانحات سے بچنے کے لیے مقدس مہینے کے دوران اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں کچھ سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ دمام، دہران، الخبر، قطیف اور دیگر صوبوں میں 150 مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں۔ وزارتِ داخلہ سیکیورٹی انتظامات میں ہم آہنگی پیدا کی تھی۔
قطیف اور دمام کی مساجد پر دہشت گرد حملوں کے بعد سعودی عرب میں 94 ہزار تین سو سے زائد مساجد میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔