میران شاہ، 19 دسمبر (رائٹر) ایک خودکش بم حملہ میں لاقانونیت والے شمالی وزیرستان کی ایک فوجی چوکی کونشانہ بنایا گیا جس میں کل رات کم ازکم پانچ جوان شہید ہوگئے ان کے علاوہ 34 لوگ زخمی ہیں۔ یہ اطلاع خفیہ ایجنسیوں اور فوج نے دی ہے۔ پاکستان کو اس علاقہ میں طالبان کی بغاوت کا سامنا ہے جس سے ایسے وقت جب حکومت جنگجووں کو امن مذاکرات پر راضی کرنے کی کوشش کررہی ہے وزیراعظم نواز شریف کی دشواریاں اور بڑھ گئی ہیں۔خفیہ ایجنسیوں کے ذرائع نے رائٹر کو بتایا ہے دھماکہ خیز مادوں سے لدا ایک ٹرک شمالی وزیرستان میں ایک چوکی سے ٹکرا گیا۔ اس حملہ میں 5 جو ان جان بحق ہوگئے۔ یہ علاقہ القاعدہ سے وابستہ طالبان کا گڑھ ہے۔
ایک طالبانی ذریعہ نے رائٹر کو بتایا ہے کہ یہ حملہ پاکستان کی افغانستان سے متصل سرحد پر واقع پہاڑی علاقوں میں چھپے جنگجووں کے خلا ف مسلسل امریکی ڈرون حملوں کے انتقال میں کیا گیا ہے۔ حملہ کے بعد پاکستانی فوج نے علاقہ میں کرفیو لگادیا ہے ۔ ایک ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ کم از کم چھ فوجی مارے گئے ہیں۔ مئی کے الیکشن میں نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں طالبان کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ پچھلے ماہ طالبان کے سربراہ کے امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد ملا فضل الدین کو نیا لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔ فضل اللہ نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کو ٹھکرا دیا ہے اور حکومت کے خلاف حملے تیز کرنے کا عہد کیا ہے۔