ہنسنا زندہ دل افراد کی شخصیت کا خاصہ ہوتاہے۔ ہمارے یہاں اگر خواتین خوش مزاج ہوں یا ہنسنے والی ہوں توا نہیں فوراًً یہ کہہ کر ٹوک دیا جاتاہے کہ زیادہ مت ہنسو بعض دفعہ زیادہ ہنسی کو خلاف ادب بھی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حالیہ تحقیق کے مطابق زندگی کے روشن پہلو دیکھنے والی اور خوش مزاج خواتین کا دل مضبوط ہوتاہے۔ ان خواتین میں دل کے حملوں یا موت کے خطرات سنجیدہ یا رنجیدہ رہنے والی خواتین کی بہ نسبت کم ہوتے ہیں۔ یونیوسٹی آف پیٹس برگ کے ماہرین نے ایک مطالعاتی جائزے کی روشنی میںبتایا ہے کہ خوش رہنا اور روشن پہلوؤں کو دیکھنا یقیناً صحت کیلئے مفید ہوتاہے۔ ڈاکٹر ٹینڈل نے نئی تحقیق کی رو سے بتایا کہ میں بحیثیت ڈاکٹر خواتین کو مشورہ دوں گا کہ وہ زندگی کے تاریک پہلوؤں کو دیکھنے کی عادت ترک کردیں۔بہت مطالعاتی جائزوں
سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ منفی انداز فکر صحت کیلئے نقصاندہ ہے۔ مثبت انداز فکر کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں اب تک کئے جانے والے سب سے بڑے مطالعاتی جائزے میں ماہرین نے طویل عرصے پر محیط ریسرچ میں ۹۷؍ہزار خواتین کی صحت ان کے انداز فکر کے درمیان مطالعہ کیا توانہیں پتہ چلا کہ جو خواتین چیزوں کے روشن پہلو دیکھنے کی عادی تھیں یا جو جائیت پسندی سے کام لیتی تھی ان میں دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ منفی انداز فکر رکھنے والی خواتین کی بہ نسبت ۹؍فیصد کم تھا۔
ماہرین نے آٹھ سال بعد ان تمام خواتین کی صحت اور شرح زندگی کا جائزہ لیا تو معلوم ہواکہ مثبت اور سوچ رکھنے والی خواتین سے۱۴؍فیصد کم تھا جو چیزوں کے صرف تاریک اور منفی پہلو دیکھنے کی عادی تھیں۔ اس تحقیق کے نتائج کی روشنی میں یہ بھی واضح ہواہے کہ رجائیت پسند خواتین میں مایوسی اور تمباکو نوشی جیسی عادت میں مبتلا ہونے کا امکان بھی کم تھا۔وہ جوان تھی، ان کی تعلیمی قابلیت اور آمدنی کی سطح بھی نستباً زیادہ تھی اور اس کے ساتھ ساتھ یہ خواتین زیادہ مذہبی بھی تھیں۔ اس دوران اس بات کے واضح ثبوت بھی ملے ہیں کہ ہماری صحت پر ہمارا رویہ اور سوچ کس طرح اثرانداز ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ صحت کو بہتر بنانے کیلئے رویوں کو کس طرح تبدیل کیا جاسکتاہے۔