اسرائیل میں ان دنوں ’’عید پوریم‘‘ کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ہرسال اسرائیل سمیت پوری دنیا میں یہودی اس دن کو بڑے مذہبی جوش جذبے سے مناتے ہیں۔ لیکن عید پوریم مذہبی سے زیادہ سماجی نوعیت کا ایک تہوار ہے جس میں مزاحیہ خاکے اور ہنسی مزاح کے پروگرام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ہر شخص مزاحیہ قسم کا لباس زیب تن کرتا اور مسخرہ پن اختیار کرتے ہوئے دوسروں کے لیے ہنسی اور مزاح کا سامان مہیا کرتا ہے۔
یہ تہوار صدیوں پرانے ایک ایرانی مسخرے کی یاد میں منایا جاتا ہے جس کے بارے میں روایت ہے کہ وہ قدیم ایران میں رہنے والا ایک بادشاہ کا وزیر تھا جس نے یہودیوں کی نسل کشی کا فیصلہ کیا مگر خود بادشاہ کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔
یہ تہوارایک ایسے وقت آیا ہے جب اسرائیل میں 17 مارچ کو وسط مدتی پارلیمانی انتخابات کا بگل بجنے کو ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم اپنے عروج پر ہے۔ اسرائیل کی ایک خاتون سیاست دان نے اپنی انتخابی مہم کو ’’عید پوریم‘‘ کی مناسبت سے مزاحیہ انداز میں چلانے کی ایک منفرد کوشش کی ہے۔ انات روتھ نامی اس خاتون سیاست دان نے مشرق وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند گروہ دولت اسلامیہ کے’’قصاب‘‘ یا ’’جہادی جان‘‘ کا طرز لباس اختیار کر کے ووٹروں کواپنی جانب مائل کرنے کا ڈھنگ اپنایا ہے۔ صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں انتخابی مہم کے دوران اس طرح کا ’’مسخرہ پن‘‘ اختیار کرنے کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ’’عید پوریم‘‘ کے فلسفے اور اس کی حقیقت کا مطالعہ کیا تو پتا چلا یہ تہوار ایران میں 2500 سال پیشتر ’’ہامان‘‘ نامی ایک شخص کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ “ھامان” اڑھائی ہزار سال پہلے ’’احشویرش اول‘‘ کا وزیرتھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی کے نام سے ملتا جلتا ایک نام قرآن پاک میں فرعون کے واقعے میں بھی موجود ہے اور کوئی چھ بار قرآن کریم میں وارد ہوا ہے۔ قرآن میں بیان کردہ :ھامان” فرعون کا وزیر اور مقرب خاص تھا جسے فرعون نے حضرت موسیٰ کی طرف سے دعوت حق ملنے کے بعد کہا تھا کہ ’’ہامان میرے لیے کوئی اونچا محل تعمیر کرو، جس پر میں چڑھ کر موسیٰ کے خدا کو دیکھ سکوں۔”
لیکن یہ ’’ھامان‘‘ ایرانی ہے جس کا فرعون کے وزیر سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے ایک روز ایران کے یہودیوں سے مکمل نجات کا منصوبہ بنایا لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ بادشاہ کی ایک بیوی بھی یہودیہ ہے۔ جب ملکہ کو پتا چلا کہ ’’ھامان‘‘ نے یہودیوں کے قتل عام کے لیے قرعہ اندازی کرتے ہوئے ایک دن مقرر کیا ہے تو وہ برانگیختہ ہوئی اور اس نے اپنے حواریوں کی مدد سے ’’ہامان‘‘ کو قتل کرادیا۔ یہ غالبا 13 مارچ کا دن تھا اور یہودی ہرسال 13 مارچ کو اپنے ایک دشمن کی ہلاکت کی یاد میں روزہ رکھتے ہیں۔
انتخابی مہم میں مسخرہ پن اختیار کرنے والی ’’اناتھ روتھ‘‘ ایک سرکردہ سماجی اور سیاسی کارکن ہیں۔ وہ سابق وزیراعظم ایہود باراک کے دور میں ان کی مشیر خاص بھی رہ چکی ہیں اور اب ایک مذہبی سیاسی جماعت ’’جیوش ہوم‘‘ کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اس بار اسی جماعت کی ٹکٹ پر کینسٹ [پارلیمنٹ] کے انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری کررہی ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران ایک طرف ’’عید پوریم‘‘ کے موقع پر مسخرے پن کا مظاہرہ کیا ہی ہے مگر اہم بات یہ ہے کہ جس جماعت کے ساتھ روتھ وابستہ ہےاس کا عقیدہ ہے کہ یہودیوں کو اللہ نے ارض مقدس کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے۔ اس جماعت کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ یہودیوں کو ارض مقدس سے نکالنے والوں کو قتل کردیا جائے۔
اناتھ روتھ نے انتخابات میں عوام کے دل جیتنے کے لیے ’’داعشی‘‘اسٹائل اختیار کیا ہے۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا ایسا کرنے سے اسے اس کا ووٹ بنک کتنا بڑھ سکتا ہے تاہم داعشی قصاب ’’جہادی جان‘‘ کے انداز میں اپنی تصاویر بنا کر اس نے انتخابی مہم میں ایک نئی طرح ڈالی ہے۔ اس تصویر کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پسند کیا گیا ہے۔
تصویر میں اناتھ روتھ کو داعشی جنگجو جہادی جان کے سیاہ لباس کی طرح ایک سیاہ چغہ پہنے دیکھا جا سکتا ہے تاہم فرق یہ ہے کہ روتھ نے اپنا چہرہ کھلا رکھا ہے۔ اس کے سامنے ایک دوسری خاتون کو داعش کے ہاں قیدیوں کے مخصوص لباس میں گھٹنے کے بل بیٹھے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی سوشل میڈیا پر روتھ کی اس انداز پر خوب مزاحیہ تبصرے بھی ہورہے ہیں۔