داعش کے خاتمے کے لیے صرف فوجی کارروائی کافی نہیں ہے
پینٹاگان نے عراق اور شام میں داعش کے خلاف کارروائی میں مصروف اپنی فضائیہ کو ایسی جگہوں پر بمباری سے اجتناب کے لیے کہا جن کے بارے میں واضح نہ ہو کہ یہ واقعی داعش کے ٹھکانے ہیں۔
پینٹاگان نے یہ ہدایت ایسے مرحلے پر کی ہے جب امریکی قیادت میں حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے اب تک عراق اور شام میں داعش کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی طیارے 4100 سے زائد پروازیں بھر چکے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اسی رفتار سے پروازیں جاری رہیں تو 2011 میں نیٹو فورسز کی لیبیا کے خلاف پروازوں سے زیادہ ہو جائیں گی۔
ترجمان پینٹاگان رئیر ایڈمرل جان کربی نے کہا ” نہ ہم شک کی بنیاد پر کریں گے اور نہ ہم مشکوک جگہوں پر بمباری کر سکتے ہیں۔”
ترجمان نے یہ بات شام میں داعش کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے ایک ہفتہ بعد کہی ہے۔ اب تک امریکا کے علاوہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، اردن اور بحرین کے جنگی طیارے شام میں بمباری کر چکے ہیں۔
ان حملوں کے دوران داعش کے زیر قبضہ آئل ریفائینریز، ٹینکوں، توپ خانے اور عمارات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس دوران داعش کے عسک
ریت پسندوں نے ترک سرحد کی طرف بھاگنے کی کوشش کی تو کرد عسکریت پسندوں نے انہیں پسپائی پر مجبور کر دیا۔
پینٹا گان کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات پر تنقید کی جن میں شام اور عراق میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں سے غیر حقیقت پسندانہ توقعات وابستہ کی گئیں۔
کمانڈر نے واضح کیا صرف فضائی کارروائی کافی نہیں ہو گی جب تک زمین پر موجود شامی باغیوں اور عراقی فوج کو تربیت نہیں دی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق ”جس طرح ہم اس عسکری گروپ کے بارے میں ہنگامی حکمت عملی میں باہم شریک ہیں اسی طرح ہمیں اس پوری مہم کے حوالے سے بردباری کا اظہار بھی کرنا ہو گا۔”
اطلاعات کے مطابق فضائی کارروائیوں سے بچنے کے لیے عسکریت پسندوں کی نقل حرکت محدود ہو گئی ہے اور وہ اب وہ منتشر ہو کر رہ رہے ہیں، تاکہ بمباری کی زد میں نہ آ جائیں۔
ترجمان پینٹا گان نے کہا ” کامیاب فضائی حملوں کا یہ مطلب نہیں کہ عسکریت پسند زمین پر اپنے قبضے کی کوشش میں نہیں ہیں۔ ” ترجمان نے کہا ” ہمیں حقائق کے حوالے سے دیانتدار ہونا چاہیے کہ کامیابی کے لیے صرف فوجی کارروائی کافی نہیں ہے۔