داعش نے ریڈیو پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہلاک کیے دونوں افراد “خلافت کے دو سپاہی” تھے—۔فائل فوٹو/ اے پی
ٹیکساس: دولت اسلامیہ برائے عراق و شام (داعش) نے امریکی ریاست ٹیکساس میں حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر حملے کی ذمہ داری قبول
کرلی ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کی شام امریکی ریاست ٹیکساس کے شمال مشرقی علاقے گارلینڈ میں واقع کرٹس کل ویل سینٹر میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش کے باہر دو مشتبہ افراد نے پولیس پر فائرنگ کی تھی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے دونوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں:امریکا: گستاخانہ خاکوں کی نمائش کے دوران 2 ہلاک
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق داعش نے ریڈیو پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد ‘خلافت کے دو سپاہی’ تھے۔
داعش کے البیان ریڈیو پر نشر ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ‘آرٹ سینٹر میں حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی نمائش جاری تھی’۔
رپورٹس کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ داعش نے امریکا میں کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
داعش کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “ہم امریکا کو بتا رہے ہیں کہ وہاں اس سے بھی زیادہ بڑا اور خوفناک واقعہ رونما ہو سکتا ہے اور آپ اسلامک اسٹیٹ کے سپاہیوں کو مزید خوفناک کام کرتے ہوئے دیکھیں گے”۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ہلاک کیے گئے دونوں افراد مشتبہ دہشت گرد تھے۔
علٹن سمپسن نامی شخص کو 2006 میں زیر نگرانی رکھا گیا جبکہ 2010 میں اُن پر فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف بی آئی) سے صومالیہ جاکر ‘جہادی سرگرمیوں’ میں ملوث ہونے کے حوالے سے جھوٹ بولنے پر فرد جرم عائد کی گئی، جس کے بعد انھیں 3 سال قید اور 6 سو ڈالر جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔
علٹن ایریزونا میں نادر صوفی نامی ایک شخص کے ساتھ فلیٹ میں مقیم تھا، واضح رہے کہ نادر بھی مارے جانے والے مشتبہ افراد میں شامل تھا۔