داعش کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں یزیدی کلمہ توحید پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کر رہے ہیں
سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی عراق وشام (داعش) نے جمعہ کو ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں شمالی عراق میں آباد یزیدی اقلیت سے تعلق رکھنے والے بیسیوں افراد کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گیارہ منٹ کی اس ویڈیو میں داعش کا ایک جنگجو کیمرے کے سامنے یہ بتا رہا ہے کہ وہ یزیدیوں کو دائرہ اسلام میں کیوں داخل کرنا چاہتے ہیں؟پھر وہ خود ہی اس کا جواب دیتا ہے کہ اس طرح داعش کی حکمرانی میں یزیدی خوشی کی زندگی گزار سکیں گے۔
اس کے بعد ویڈیو میں یزیدی مرد ایک بس سے اترتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں اور وہ داعش کے جنگجوؤں سے مل رہے ہیں۔پھر انھیں ایک بڑے ہال میں بٹھایاجاتا ہے جہاں داعش کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔
اس ہال میں انھیں ایک خطبہ دیا جاتا ہے اور انھیں مخاطب ہوکر ایک مقرر کہتا ہے:”اس وقت تک آپ لوگ کافر ہیں۔مذہب کی تبدیلی کے بعد آپ مسلمان ہوجائیں گے اور آپ کے حقوق ہوں گے”۔
پھر وہ کلمۂ توحید بلند کرتے ہیں:”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے رسول ہیں”۔اس کے بعد وہ نماز ادا کرتے ہیں۔دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے بعض یزیدیوں کے انٹرویوز بھی اس ویڈیو میں شامل ہیں۔ پھر وہ بظاہر امام صاحب سے معانقہ کررہے ہیں۔
درایں اثناء یہ بھی اطلاع سامنے آئی ہے کہ دولت اسلامی عراق وشام کے جنگجو گرفتار کی گئی قریباً ایک ہزار عراقی خواتین کو اپنے زبردستی شادیوں پر مجبور کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق گرفتار کی گئی ان خواتین کو ان کی عمروں کے مطابق نوجوان ،ادھیڑ عمر وغیرہ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔البتہ انھیں دائرہ اسلام میں داخل ہونے پر مجبور نہیں کیا گیا ہے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ”انھوں نے ہم سے ہر طرح کے وعدے کیے۔انھوں نے ہمیں کہا کہ وہ ہمیں گھر دیں گے اور ہم ہنسی خوشی زندگیاں گزاریں گی”۔
داعش کے جنگجوؤں نے اگست کے اوائل میں شمالی عراق میں یزیدی آبادی والے دوقصبوں زمار اور سنجار سے کرد سکیورٹی فورسزالبیش المرکہ کو لڑائی کے بعد نکال باہر کیا تھا اور ان پر قبضہ کر لیا تھا۔زمار اور سنجار شمالی شہر موصل اور خودمختارشمالی علاقے کردستان کے نزدیک واقع ہیں۔
داعش کے حملے کے بعد ہزاروں یزیدی دربدر ہوکر سنجار کے پہاڑ پر چلے گئے تھے اور وہاں دس روز تک بے یار و مددگاری کے عالم میں رہے تھے۔ اس دوران امریکا کے جنگی طیاروں نے داعش کے جنگجوؤں پر فضائی حملے کیے تھے اور پہاڑ پر پھنسے ان یزیدیوں پر خوراک کے پیکٹ اور تازہ پانی کی بوتلیں گرائی تھیں۔امریکی فوج اور کردفورسز نے ان یزیدیوں کو طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خودمختار کردستان میں منتقل کردیا تھا۔
داعش کے جنگجوؤں نے زمار اور سنجار پر قبضے کے بعد وہاں کے مکین کرد نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے یزیدیوں کے سامنے تین شرائط پیش کی تھیں کہ وہ اسلام قبول کرلیں،جزیہ دیں ،علاقہ چھوڑ کر چلے جائیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔داعش کے جنگجوؤں نے بعض اطلاعات کے مطابق ہزاروں مردو خواتین کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان ہی میں سے اب مذکورہ بیسیوں لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا ہے۔
اسی ہفتے عراق کی اس قدیم ترین مذہبی اقلیت کے رہ نما شہزادہ تحسین سعید بِک کے بیٹے اور برطانیہ میں متعین عراقی سفارت کار برین تحسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا یزیدیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے کچھ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
واضح رہے کہ داعش نے مقامی مسلح قبائل اور دوسرے گروپوں کی مدد سے 10 جون کو عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کر لیا تھا۔اس کے بعد سے انھوں نے پورے صوبہ نینویٰ سمیت عراق کے پانچ شمالی اور شمال مغربی صوبوں کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر کے اپنی حکومت قائم کررکھی ہے۔
داعش کے جنگجوؤں ،ان کے حامی سنی مزاحمت کاروں اور مسلح قبائلیوں کی ان فتوحات پر پورے خطے میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق موصل اور دوسرے شمالی شہروں پر داعش کے حملے کے وقت عراقی فوجیوں نے بالکل بھی مزاحمت نہیں کی تھی اور وہ ان شہروں کا دفاع کرنے کے بجائے اپنی وردیاں ،گاڑیاں ،اسلحہ اور چوکیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔اب وہ امریکی فضائیہ کی مدد سے داعش کے زیرقبضہ علاقے دوبارہ واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انھیں جنگجوؤں کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔