ترکی کے سیٹلائٹ نیٹ ورک Sterk TV نے خطرناک ترین دھشتگرد گروہ داعش کے بارے میں ایک ڈاکومنٹری شائع کر کے اس کے حقیقی چہرے سے پردہ ہٹایا ہے۔
ترکی کے سیٹلائٹ نیٹ ورک Sterk TV نے خطرناک ترین دھشتگرد گروہ داعش کے بارے میں ایک ڈاکومنٹری شائع کر کے اس کے حقیقی چہرے سے پردہ ہٹایا ہے۔
یہ ڈاکومنٹری جو داعش کے سابقہ ۲۰ اراکین کے تعاون اور ان کے اعترافات کے ذریعے تیار کی گئی، بھیانک حقائق کی عکاسی کرتی ہے۔
اس ڈاکو منٹری میں داعش کے ایک ساب
قہ رکن نے یہ بیان دیتے ہوئے کہ ’’داعش کا لوگوں کے لیے سب سے بڑا اسلحہ لوگوں کے اندر خوف و ہراس اور دھشت پیدا کرنا ہے‘‘ کہا: داعش کے سربراہوں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم موصل میں وارد ہوتے ہی گلی کوچوں میں موجود ہر شخص کو ذبح کر دیں تاکہ لوگوں میں دھشت پیدا ہو اور وہ تسلیم ہو جائیں۔
داعش کے ایک دوسرے رکن نے ترکی کی جانب سے انہیں حاصل حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آدانا، جیزرہ اور اورفا ترکی کے وہ شہر ہیں جن سے ہمارا گہرا رابطہ رہتا تھا، نیز ترکی کے مواصلاتی ذرائع نے بھی اطلاع رسانی کے میدان میں ہماری بہت مدد کی۔
اس نے مزید کہا: ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ترکی نہ صرف ہمارا ایک حامی تھا بلکہ ہماری لاجسٹک سپورٹ کا ایک مرکز تھا ہمیں جب بھی ضرورت پڑتی ہم آسانی سے ترکی میں آ جا سکتے تھے اور اسلحہ حاصل کر سکتے تھے۔
اس مستند میں جو قابل توجہ اور بھیانک نکات تھے وہ داعش کا اپنی فوج پر دباو ڈالنے کا طریقہ کار تھا۔
داعش کے ایک اور سابقہ رکن نے یہ بتاتے ہوئے کہ داعش کے اراکین کسی جرم کے ارتکاب سے ذرہ برابر نہیں ڈرتے کہا: داعش کے سربراہان اپنے زیر تسلط افراد کو بھاگنے سے روکنے کے لیے ان کے ساتھ جنسی تجاوز کرتے تھے اور اس کی ویڈیوز بناتے تھے تاکہ ان کے فرار کرنے کی صورت میں ان کی ویڈیو کو شائع کریں ایسی صورت میں ان کے لیے سوائے خود کشی کے کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا تھا۔
اس نے مزید یہ بتاتے ہوئے کہ اس دھشتگرد گروہ میں لواط ایک معمولی فعل ہے کہا: مجھے کئی بار اس فعل حرام کی دھمکی دی گئی آخر کار ایک دن مجھے بے ہوش کر دیا گیا اور جب میں ہوش میں آیا تو انتہائی بری حالت میں تھا۔
داعش کے اس سابقہ رکن نے مزید کہا: ہم جب فرار ہونے کی کوشش کرتے تھے تو ہمیں خطرناک طریقے سے شکنجے دئے جاتے تھے حتی میرے ساتھ ۱۵ مرتبہ ناجائز فعل انجام دیا گیا اور انہوں نے ان تمام واقعات کی ویڈیوز بنائی اور کافی دنوں تک مجھ پر دباو ڈالنے کے لیے ان ویڈیوز کو شائع کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے اور مجھے اپنے مقاصد میں استعمال کرتے رہے یہاں تک کہ ہم فرار کرنے پر کامیاب ہو گئے۔