عراق وشام میں برسرپیکار دولت اسلامی (داعش) کے جنگجو اب جنگی طیارے اڑانا سیکھ رہے ہیں اور اس سخت گیر تنظیم میں شامل عراقی فضائیہ کے سابق پائیلٹ ان دنوں جنگجوؤں کو شامی فضائیہ کے پکڑے گئے تین جیٹ طیاروں میں تربیت دے رہے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے جمعہ کو اطلاع دی ہے کہ داعش کے جنگجو شام کے شمالی صوبے حلب میں اپنے زیر قبضہ ایک فوجی ہوائی اڈے سے پکڑے گئے طیارے اڑا رہے ہیں اور ان کے ذریعے اپنے جنگجوؤں کو فوجی تربیت دے رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ”داعش کے پاس تربیت دینے والے ٹرینرز موجود ہیں۔وہ عراق کے سابق مصلوب صدر صدام حسین کی فوج کے پائیلٹ ہیں۔مقامی لوگوں نے فوجی ہوائی اڈے سے بہت مرتبہ شامی فضائیہ کے پکڑے گئے ان طیاروں کو اڑتے ہوئے اور واپس اترتے ہوئے دیکھا ہے”۔
واضح رہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے اگست میں شام کے مشرقی شہر الرقہ کے نزدیک طبقہ کے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس وقت وہاں موجود روسی ساختہ متعدد مِگ 21 بی لڑاکا طیارے بھی قبضے میں لے لیے تھے۔اس وقت امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک کے جنگی طیارے عراق اور شام میں داعش کے جنگجوؤں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ برسرزمین عراقی اور کرد فورسز بھی ان کے خلاف لڑرہی ہیں۔
داعش کے جنگجو ان کے خلاف لڑائی میں عراقی اور شامی فوج سے چھینے گئے اسلحے اور بھاری ہتھیاروں کو استعمال کررہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ انھوں نے حلب کے نواح میں اب یہ مِگ 21 اور 23 جنگی طیارے بھی اڑانا شروع کردیے ہیں۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ لڑاکا طیارے ہتھیاروں سے لیس بھی ہیں یا نہیں اور کیا داعش کے پائیلٹ انھیں طویل فاصلے تک اڑانے کی صلاحیت کے حامل ہیں؟
امریکا کی مرکزی کمان نے اس رپورٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اس سے آگاہ نہیں ہے۔سنٹرل کمان کے ترجمان پیٹرک رائیڈر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہم داعش کی جانب سے شام یا کسی اور جگہ پروازیں اڑانے کے بارے میں آگاہ نہیں ہیں۔ ہم شام اور عراق میں داعش کی سرگرمی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس کے جنگجوؤں ،آلات اور تنصیبات کے خلاف حملے جاری رکھیں گے”۔
داعش کے حامیوں کے ٹویٹر اکاؤنٹس پر اس سے پہلے شامی فضائیہ کے پکڑے گئے لڑاکا طیاروں کی تصاویر جاری کی گئی تھی لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ طیارے بظاہر ناکارہ نظر آرہے تھے اور استعمال کے قابل نہیں لگ رہے تھے۔
درایں اثناء یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹافن ڈی مستورا آیندہ ہفتے روس جائیں گے۔ روس کی ریا نیوزایجنسی نے نائب وزیرخارجہ گیناڈی گیٹلوف کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسٹر ڈی مستورا 21 اکتوبر کو وزیرخارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کریں گے۔
روس شامی صدر بشارالاسد کی گذشتہ ساڑھے تین سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران مسلسل حمایت کررہا ہے اور وہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکا کی قیادت میں فوجی مہم کا مخالف ہے۔اس کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس سلسلے میں بشارالاسد کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اور ان سے اتفاق کرنا چاہیے تھا۔