ایرانی حکام نے داعش پر بمباری کرنے کی تردید کر دی
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایران کی طرف سے داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں کو مثبت قرار دیتے ہوئے ان کارروائیوں کی تعریف کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا یہ بیان پینٹا گان کی طرف سے کیے گئے اس انکشاف کے کئی گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔ جس میں پینٹا گان نے ایرانی ایف فور طیاروں کے عراق کے اندر کئی دنوں سے داعش کو نشانہ بنانے کی بات کی گئی ہے۔
امریکی پینٹا گان کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا ” ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایران پچھلے کئی روز سے عراق میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔ ”
تاہم پینٹا گان نے عراقی فضائی حدود کے معاملے کو امریکا کا نہیں عراقی درد سر قرار دیا تھا اور کہا تھا امریکی فضائی کارروائیوں کے لیے امریکا عراقی حکومت سے کوآرڈنیٹ کرتا ہے۔
اس موقع پر جان کربی نے یہ بھی واضح کیا امریکا کی ایران کے بارے میں پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی داعش کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے باہم کوئی ارتباط موجود ہے۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ایران کی طرف سے داعش پر بمباری کی تعریف کی ہے اور اسے مثبت قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایران نے عراق میں کسی بھی عسکری گروپ کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے کی تردید کر دی ہے۔
ایران کے ایک سینئیر ذمہ دار نے عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا ” ایران کبھی بھی عراق میں داعش کے خلاف کسی فضائی کارروائی میں ملوث نہیں رہا ہے۔ ”
اس ایرانی سرکاری ذمہ دار نے کہا ” اس ناطے امریکا کے ساتھ تعاون کے حوالے سے بھی اس چیز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔”
البتہ عراق میں گذشتہ کئی ماہ سے زمین پر یہ اطلاعات موجود ہیں کہ ایران شیعہ ملیشیاوں کی مدد کے لیے عراق میں متحرک ہے۔ نیز ایران کے عراق میں سخوئی طیاروں ایس 25 کی آمد اور ایرانی پائلٹوں کی موجودگی کے حوالے سے بھِی طرح طرح کئی باتیں کی جا رہی ہیں۔