دمشق:دہشت گرد تنظیم داعش جنگ اور دہشت گردی سے بے حال شام میں اب تک ساڑھے تین ہزار سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر چکی ہے جن میں بشمول خواتین اور بچے کوئی دوہزار عام لوگ شامل ہیں ۔ اس تنظیم نے مشتبہ ہم جنس پرستوں اور جادو ٹونا کرنے والوں کو بھی نہیں بخشا۔ شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والے ادارے سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیاہے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ خود ساختہ خلافت قائم کرنے والی دہشت گردتنظیم داعش نے ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد کو مختلف الزامات کے تناظر میں ہلاک کردیا ہے ۔ ان مہلوکین میں شامل خواتین اور بچے سمیت تقریباً دو ہزار سویلین میں 930 شیعہ فرقے کے لوگ ہیں سویلین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ شیعہ مسلمانوں میں سے بیشتر کو شامی علاقے دیرالزور کے گردونواح میں قتل کیا گیا تھا۔ دریں اثنا داعش نے چار مصری پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ داعش سے وابستہ ایک گروہ کی طرف سے جاری بیان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مصر کے شمالی صوبے الجیزہ میں پولیس مرکز پر اس گروہ نے حملہ کیا تھا جس میں چار مصری پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے ۔اس بیان میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مصری سیکورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس بیان میں مصری سیکورٹی فورسز کو “ستمگر حاکم کے فوجیوں” کا نام دیا گیا ہے ۔اس دوران داعش کے خلاف جاری عالمی کارروائیوں میں حصے دار بنتے ہوئے جرمنی بھی اپنے بارہ سو فوجی مشرق وسطیٰ میں تعینات کر سکتا ہے ۔ تاہم یہ دستے بنیادی طور پر جاسوسی اور مشاورت کا کام کریں گے ۔