لندن(یو این آئی)دانتوں سے ناخن کترنا پہلے جہاں بے چینی اور گھبراہٹ کی پہچان رکھتا تھا وہیں اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ غیر ارادی عمل ظاہر کرتا ہے کہ متعلقہ شخص عام لوگوں مقابلے میں زیادہ کامل ذہن رکھتا ہے ۔دانتوں سے ناخن چبانا، بالوں اور جلد کو نوچنا اور اسی طرح کی غیر اردای عادتوں کے پیچھے کونسی نفسیاتی وجوہات پوشیدہ ہو سکتی ہیں! سائنس کو روز اول سے اس سے دلچسپی ہے ۔یونیورسٹی آف مونٹریال کی ایک ایسی ہی تحقیق بتاتی ہے کہ ناخن کترنے والے بنیادی طور پر کمال پرست ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں بے چینی کی کوئی علامت نہیں پائی گئی جیسا کہ عام تاثر تھا البتہ ان کے اس غیر ارادی عمل یہ ضرور ظاہر کرتا ہے کہ وہ کسی بھی کام کو تکمیل تک لانے کا ایک جنون رکھتے ہیں اور جو کام بھی ہاتھ میں لیتے ہیں اسے کامل طور پر انجام دینا چاہتے ہیں۔ کناڈیائی سائنس دانوں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے لوگوں کے غیرمعمولی حد تک کمال پرست ہونے میں اصلاً ان کی اس طرح کی غیر ارادی عادتوں کا دخل ہو سکتا ہے ۔
نئی تحقیق کے مطابق ایسے لوگ چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر مایوسی اور بے جینی محسوس کرنے لگتے ہیں ۔تحقیق میں 48 لوگوں پر تجربہ کیا گیا ان میں سے نصف ناخن چبانے اور دیگر دہرائے جانے والی عادتوں کا شکار تھے جبکہ
دوسرے گروپ کے لوگوں کا طرز عمل ایسا نہیں تھا۔تحقیق کی مصنفہ سارہ رابرٹسن جریدہ ‘جرنل آف بی ہیویئرتھراپی اینڈ ایکسپیریمینٹل سائکاٹری’ میں لکھتی ہیں کہ نتائج سے جزوی طور پر ہمارے نظریات کو حمایت ملتی ہے ، شرکاء میں اس طرح کے طرز عمل میں مشغول ہونے کے امکانات اسوقت زیادہ تھے جب وہ مایوسی، بے صبری اور عدم اطمینان محسوس کر رہے تھے جبکہ آرام دہ کیفیت میں ان میں ایسا کرنے کی خواہش کم پیدا ہوئی۔تحقیق کے مرکزی تفتیش کار کیرن اوکونور نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جن لوگوں کے طرز عمل میں غیراردای طور پر ناخن کترنا ہے وہ اصل میں کمال پرست ہو سکتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ وہ سکون سے نہیں بیٹھ سکتے ہیں اور ایک عام فرد کی رفتار کے مطابق کام انجام دینے کے قابل نہیں ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب ایسے لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو آسانی سے فراغت بے چینی اور عدم اطمینان کا شکار ہو جاتے ہیں۔ٹیسٹ کے نتائج سے محققین نے دیکھا کہ ایسے لوگ جن میں بار بار کے رویوں کی ہسٹری موجود تھی انھوں نے کنٹرول گروپ کے مقابلے میں فراغت اور مایوسی کے ٹیسٹ کے دوران ناخن کترنے اور جلد یا سر کے بال نوچنے کی زیادہ خواہش محسوس کی۔محققین نے کہا کہ ہمارے نتائج میں اس طرح کے طرز عمل کو ابھارنے میں فراغت، مایوسی اور بے صبری کا کردار بھی اجاگر ہوا ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ محض اعصابی عادات کے نتیجے میں ایسا نہیں کرتے ہیں جیسا کہ کچھ لوگ اس کے بارے میں قیاس رکھتے ہیں۔