نئی دہلی:دس بڑی یونینوں نے لیبر پارٹی میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف احتجاج میں ملک گیر ہڑتال کی ہے ۔لیبر کے وزیر بندارو دتہ تاریہ نے کل احتجاجی یونینوں سے اپیل کی تھی کہ اپنا احتجاج منسوخ کردیں اور وعدہ کیا تھا کہ ان سے صلاح و مشورہ کئے بغیر کوئی لیبر اصلاحات نہیں کی جائیں گی۔ یہ یونینیں دیگر چیزوں کے علاوہ 15 ہزار کم از کم تنخواہ مقرر کرنے کی مانگ کررہی ہیں۔بنک، بیمہ، ڈاک ، ٹرانسپورٹ ، کوئلہ ، معدنیات ، بجلی اور دیگر شعبہ آج کی ہڑتال سے متاثر ہوں گے ۔احتجاج میں شامل ہونے والے لیڈروں کا تعلق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے وابستہ سینئر آف انڈین یونین ، اور آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس میں آر ایس ایس سے وابستہ بھارتیہ مزدو سنگھ اور ریلوے سیکٹر احتجاج میں شامل نہیں ہیں۔
احتجاج کرنے والے لیڈروں نے کل کہا تھا کہ وہ حکومت کے اڑیل رویہ کی وجہ سے ہڑتال پر جارہے ہیں۔محنت کے شعبہ میں کافی ناراضگی ہے اور اس احتجاج سے نہ صرف اس شعبہ کو بلکہ دیگر شعبوں کو بھی فائدہ ہوگا۔اندازاً 10 کروڑ ورکرز ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں ۔دریں اثنا محنت کے وزیر نے کل کی اپیل میں احتجاجی ورکروں سے کہا تھا حکومت انہیں پہلے ہی یقین دلاچکی ہے کہ وہ تمام مزدوروں کو کم از کم اجرت دینے کے لئے کم از کم اجرت میں تبدیلی پر غور کررہی ہے ۔ فی الحال کم از کم مزدوری 160 روپے یومیہ ہے جو بعد میں 273 روپے یومیہ کی جاتی ہے ۔بونس کا جہاں تک تعلق ہے اس کی اہلیت کی حد 10 ہزار سے بڑھاکر 21 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے ۔