نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے حیدرآباد یونیورسٹی میں ایک دلت طالب علم کی خود کشی کو ملک میں جمہوریت اور سماجی انصاف کے قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے متعلقہ وزیروں کو برطرف کر کے قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔
مسٹر کیجریوال نے ٹویٹر پر کہا کہ “دلتوں کی فلاح و ترقی مودی سرکار کی آئینی ذمہ داری ہے لیکن اس کے برعکس مودی جی کے وزیروں نے یونیورسٹی سے پانچ دلت طالب علموں کا اخراج کروایا”۔ انہوں نے کہاکہ “یہ خود کشی نہیں ہے ، بلکہ یہ قتل ہے ۔ یہ جمہوریت، سماجی انصاف اور آئینی مساوات کا قتل ہے ۔ مودی جی کو اپنے متعلقہ وزیروں کو برطرف کرنا چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے “۔
قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر روہت ویملا کی خودکشی کے معاملے میں پولس نے مرکزی وزیرمملکت برائے محنت بنڈارو دتاتریہ اور دیگر کے خلاف ا شتعال انگیزی کا معاملہ درج کیا ہے ۔
اس معاملے نے اب سیاسی رنگ لے لیا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی اس واقعہ کے خلاف حیدرآباد یونیورسٹی میں احتجاجی طلبہ اور خود کشی کرنے والے دلت طالب علم کے اہل خانہ سے ملنے جا رہے ہیں جبکہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے دلت طالب علم کی خود کشی کے خلاف جنتر منتر پر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
دریں اثناء، کانگریس نے مسٹر دتاتریہ کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی ترقی انسانی وسائل کی وزیر اسمرتی ایرانی کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ کانگریس لیڈر کماری شیلجا نے کہا کہ حقائق کے مطابق مسٹر دتاتریہ اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے کارکنوں نے روہت ویملا کو خودکشی کے لئے اکسایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ مودی حکومت کی دلت مخالف ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ۔