بالی وڈ میں ’اداکاری کے بے تاج بادشاہ‘ اور ’شہنشاہ جذبات‘ کہلانے والے اداکار دلیپ کمار کی زندگی پر مبنی ایک کتاب آئندہ ہفتے نو جون کو ریلیز ہو رہی ہے۔دلیپ کمار اور مدھوبالا کی محبت کے بارے میں نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے باتیں ہو رہی ہیں تاہم ابھی تک حقائق سے بہت کم ہی لوگ واقف ہیں۔واضح رہے کہ دلیپ کمار ایک ایسے اداکار ہیں جنھوں نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت کم باتیں کی ہیں۔ لوگ ان کی فلمی زندگی کے علاوہ ان کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔’دلیپ کمار: دا سبسٹنس اینڈ دا شیڈو‘ نامی اس کتاب میں مدھوبالا سے ان کے عشق اور جدائی کے سربستہ راز کے علاوہ ان سے متعلقہ بہت سی اور باتوں سے پردہ اٹھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس کتاب کو معروف مصنفہ اْدے تارا نائر نے دلیپ کمار اور ان کی اہلیہ سائرہ بانو سے صلاح و مشورہ کے بعد لکھا ہے۔کتاب سپرسٹار امیتابھ بچن کے ہاتھوں نو جون کو ریلیز کی جار رہی ہے۔ دلیپ کمار اور امیتابھ بچن نے فلم شکتی میں باپ بیٹے کا کردار نبھایا تھااطلاعات کے مطابق اس کتاب کے اجرا کے موقعے پر آج کے سپر سٹارز عامر خان اور شاہ رخ خان بھی موجود ہوں گے جبکہ رسم اجرا کے فرائض معروف اداکار اور سپرسٹار امیتابھ بچن انجام دیں گے۔کتاب میں دلیپ کمار کی جدوجہد کے دنوں سے لے کر ان کے سپر سٹار بننے تک کی روداد ہے۔ اس میں دلیپ کمار کے سکول کے دنوں، بچپن کی باتیں اور بومبے ٹاکیز میں ان کے ابتدائی دنوں کا ذکر بھی ہے۔کتاب میں جہاں دلیپ کمار کے مداحوں کی دلچسپی ہوگی وہیں دلیپ کمار اور مدھوبالا کے عشق اور علیحدگی کا ذکر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ادے تارا کے مطابق اس کتاب میں سائرہ بانو سے ملاقات اور شادی کا بھی ذکر ہے۔اْدے تارا کے مطابق دلیپ کمار نے بتایا ہے کہ کس طرح وہ اور مدھوبالا ایک دوسرے سے بے انتہا محبت کرتے تھے اور شادی بھی کرنا چاہتے تھے، لیکن مدھوبالا کے والد ان کی راہ میں حائل ہو گئے۔دراصل مدھوبالا کے والد چاہتے تھے کہ دلیپ اور مدھوبالا صرف ان کے پروڈکشن ہاؤس کے لیے ہی کام کریں جبکہ دلیپ کمار اپنے زمانے کے معروف ترین اداکار ہونے کے ناطے اس بات سے متفق نہیں تھے۔دلیپ کمار کے مطابق وہ مدھوبالا کے والد کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہتے تھے۔
مدھوبالا نے اس معاملے پر دلیپ کمار کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے اور اس طرح دونوں ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گئے۔ دلیپ کمار کو بالی وڈ میں انتہائی عزت و احترام کے ساتھ دیکھا جاتا ہیدونوں کی جوڑی بڑے پردے پر خاصی ہٹ رہی۔ لیکن ۱۹۶۰ میں نمائش کے لیے پیش ہونے والی ہدایتکار آصف کی فلم ’مغل اعظم‘ کے بعد دونوں نے کبھی ایک ساتھ کام نہیں کیا۔اْودے تارا کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں دلیپ کمار نے کْھل کر مدھوبالا کے بارے میں باتیں کی ہیں۔دلیپ کمار فلموں میں اپنے رول کی تیاری کس طرح کرتے تھے اس بات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ان کے علاوہ اداکارہ کامنی کوشل اور دلیپ کمار کی دوستی کا ذکر بھی اس کتاب میں ہے۔ کامنی کوشل اور دلیپ کمار نے ۴۰ کی دہائی میں شہید، ندیا کے پار، آرزو اور شبنم جیسی کئی ہٹ فلموں میں ساتھ ساتھ کام کیا۔امیتابھ بچن دلیپ کمار کو اداکاری کا سکول تسلیم کرتے ہیںاس کتاب میں دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی پہلی ملاقات اور پھر شادی کا ذکر بھی ہے۔کتاب کے پہلے حصے میں دلیپ کمار کے پشاور میں پیدا ہونے سے لے کر۱۹۹۸ میں ریلیز ہونے والی ان کی آخری فلم ’قلعہ‘ تک کا ذکر کیا گیا ہے۔اْدے تارا نے بتایا کہ جب دلیپ کمار اپنی ماں اور بڑے بھائی ایوب خان کی موت کا ذکر کر رہے تھے تو اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے اور ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔